نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کی سرکوبی ضروری ہے، صوبے میں ڈیتھ اسکواڈز کالعدم تنظیمیں چلا رہی ہیں اور معصوم لوگوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اختر مینگل کو پرامن دھرنا دینے کا حق حاصل ہے لیکن ریڈ زوں میں جب کسی کو دھرنا دینے کی اجازت نہیں تو اختر مہینگل کو بھی دھرنا دینے کی اجازت نہیں ہو گی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے، اور آنے والی حکومت لاپتہ افراد سے متعلق جامع قانون سازی کرے، لاپتہ افراد کا مسئلہ قومی مسئلہ ہے، اس پر پارلیمنٹ میں بحث کی ضرورت ہے کہ کیا ریاست کے خلاف جنگ پہلے شروع ہوئی یا لوگ پہلے لاپتہ ہونا شروع ہوئے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اس پر مباحثہ کریں اور پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کرے کہ سیکیوررٹی اداروں کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کس طرح استعمال کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگرد گروپوں نے 5 ہزار سے زیادہ سویلینز کی جان لی ہے، صوبے میں پنجابی شہریوں کو مارا گیا ہے، وہاں پر اساتذہ کو مارا گیا، بلوچستان سے دوسرے صوبوں کے شہریوں کو 2009 میں نقل مکانی کرنا پڑی تھی، آئین پاکستان میں یہ بات واضح ہے کہ کوئی بھی ریاست میں پرائیویٹ لشکر نہیں رکھ سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قبائلی معاشرہ ہے، اگر کہیں کوئی واقعہ ہوتا ہے تو لوگ اس کا بدلہ ضرور لیتے ہیں، جو کہ ہر لحاظ سے ناقابل قبول ہے، پچھلے کئی برسوں سے بلوچستان کے کئی علاقوں میں حکومت کی رٹ موجود نہیں ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ اختر مہینگل کا دھرنا ان کا بنیادی حق ہے لیکن وہ دھرنے کے لیے حکومت سے اجازت لیں، ریڈ زون میں جب کسی کو دھرنا دینے کی اجازت نہیں ہے تو سردار اختر مہینگل کو بھی دھرنا دینے کی اجازت نہیں ہو گی، اب جب وہ ریڈزون میں آ گئے ہیں تو ہم کوئی تشدد کا راستہ نہیں اپنائیں گے بلکہ ان سے مذاکرات کر کے مسئلے کا حل نکالیں گے۔
اس سے قبل سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اختر مینگل کی جماعت اور سول سوسائٹی نے پارلیمان کے باہر دھرنا دیا ہوا ہے، وہ دھرنا پہلے پریس کلب میں ہونا تھا وہاں پر پولیس نے ان کو بیٹھنے نہیں دیا اس لیے ان کو یہاں ریڈ زون میں آ کے بیٹھنا پڑا، یہ دھرنا انہوں نے لاپتہ افراد اور بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز کے حوالے سے دیا ہوا ہے۔
رضا ربانی نے اس موقع پر تجویز دی کہ آئندہ انخابات کے بعد نئی پارلیمنٹ انٹیلیجنس ایجنسیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون سازی کرے۔
رضا ربانی نے کہا کہ نگراں حکومت آرمڈ فورسز سے افسران کو اٹھا کر سول اداروں میں تعینات کرنے سے اجتناب کرے اور اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے۔