غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحرک مظاہرین نے امریکی سینیٹ میں اس وقت جنگ مخالف نعروں سے خلل پیدا کرنے کی کوشش کی، جب امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن یوکرین، اسرائیل اور امریکی سرحدی سیکیورٹی کے لیے 106 ارب ڈالرز کی درخواست پر گواہی دے رہے تھے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن اور سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے بائیڈن انتظامیہ کی یوکرین، اسرائیل اور امریکی سرحدی سیکورٹی کے لمنصوبوں کے لیے 106 ارب ڈالر کی درخواست پر سینیٹ کی تخصیصی کمیٹی کے سامنے گواہی دی، تاہم صدر جو بائیڈن کے ان دو اعلی مشیروں کی گواہی کے دوران کارروائی کو متعدد مرتبہ مظاہرین کی جانب سے مداخلت کا سامناکرنا پڑا جنہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کی امریکی حمایت کی مذمت کرتے ہوئے نعرے بلند کیے۔
یہ استدلال کرتے ہوئے کہ امریکی شراکت داروں کی حمایت کرنا قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے، بائیڈن نے یوکرین کے لیے 61 سے ارب سے زائد ڈالرز کی درخواست کی، جس میں سے تقریباً نصف امریکہ میں اسلحے کے ذخیرے کو دوبارہ بھرنے پر خرچ کیے جائیں گے، جو یوکرین کی حالیہ حمایت کے بعد ختم ہو گئے تھے۔
بائیڈن نے اسرائیل کے لیے 14 ارب ڈالرز، اسرائیل اور غزہ سمیت انسانی امداد کے لیے 9 بلین ڈالرز جبکہ امریکی سرحدی حفاظت کے لیے ساڑھے 13 ارب ڈالرز، ایشیا میں چین کی علاقائی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے 4 ارب ڈالرز کی فوجی امداد اور حکومتی مالی اعانت کا بھی تقاضا کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انسانی ہمدردی کے وقفوں جیسے تقاضوں پر غور کرنا ہوگا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستحقیقن تک امداد پہنچ سکے اور اسی طرح لوگوں کی حفاظت کی جا سکتی ہے اور انہیں نقصان دہ راستوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ مستقبل میں غزہ پر حماس کی حکومت نہیں ہو سکتی تاہم اسے اسرائیل بھی نہیں چلا سکتا، ان کے مطابق مثالی طور پر ایک مؤثر اور احیاء شدہ فلسطینی اتھارٹی بالآخر اس جنگ زدہ غزہ کی پٹی کے نظام و نسق کو چلا سکتی ہے، جبکہ عارضی انتظامات کے تحت خطے کے دیگر ممالک مدد کے لیے آگے بڑھ سکتے ہیں۔
عراق اور شام میں امریکی فوجیوں پر 17 اکتوبر سے ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کی طرف سے کم از کم 20 بار حملے کیے جا چکے ہیں، جس نے گزشتہ ہفتے شام میں ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے والی دو غیر مقبوضہ تنصیبات کیخلاف امریکی فضائی حملوں کو دعوت دی۔ لیکن وہ حملے، جن کا مقصد مزید حملوں کو روکنا تھا، ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں، دونوں ممالک میں امریکی افواج پر حملہ کرنے کی تقریباً روزانہ کوششیں جاری ہیں۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ اگر اس طرح کے حملے بند نہ ہوئے تو ہم جواب دیں گے، یوکرین کے بارے میں آسٹن نے کہا کہ میں اس بات کی ضمانت دے سکتا ہوں کہ ہماری حمایت کے بغیر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کامیاب ہوں گے، انٹونی بلنکن کے مطابق یوکرین کے لیے امریکی حمایت نے یوکرین پر روس کے حملے کو ایک تذویراتی شکست بنا دیا ہے۔
ریپبلکن تقسیم، فنڈنگ پاتھ غیر یقینی
فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے کانگریس پہلے ہی یوکرین کے لیے 113 ارب ڈالرز کی منظوری دے چکی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اس کے پاس روس کے خلاف لڑنے والی یوکرینی افواج کو امریکی ذخیرے سے ہتھیاروں کی منتقلی جاری رکھنے کے لیے 5.5 بلین ڈالرز سے کم فنڈز دستیاب ہیں۔
صدر بائیڈن کے تازہ ترین فنڈنگ پلان کے لیے پیش رفت کا راستہ غیر یقینی لگتا ہے، ڈیموکریٹس نے بائیڈن کی یوکرین کی امداد کو اسرائیل کی حمایت کے ساتھ جوڑنے کی حکمت عملی کی مضبوطی سے حمایت کی، جیسا کہ سینیٹ اور ایوان نمائندگان دونوں میں بہت سے ریپبلکن بھی کرتے ہیں۔