مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جلد گرفتار کریں گے۔ وہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ایاز صادق نے صوبائی انتخابات کے حوالے سے کہا کہ اگر عدالت کا مینڈیٹ ہے تو وہ دیدے آرڈر ،الیکشن کروانے کا فیصلہ الیکشن کمیشن ہی نے کرنا ہے۔
انہوں نے جیل بھرو تحریک پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جو کہتے تھے پاکستان کے سارے جیل بھریں گے، کے پی میں پولیس وین کی سیلفی لے کر بھاگ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ پکڑے گئے ہیں ان میں سے کسی کو بواسیر ہے تو کسی کو دوا کی ضرورت پڑ گئی ہے۔ نوازشریف، مریم نواز اور سعد رفیق کو دو سال پابند سلاسل رکھا کسی نے دوا تک نہیں مانگی۔
اللہ سے معافی مانگیں
انہوں نے نیب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی نیب دیکھیں نوے روز کے لیے پکڑتے تھے پھر بات کرتے تھے، کیا ن لیگ نے اقتدار میں آکر نیب کے ذریعے کسی سیاسی مخالف کو پکڑا ؟
ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے آر ٹی ایس کو بند کیا، پی ٹی آئی میں شمولیت کروائی وہ سوچتے تو ہوں گے کہ ملک کو کس مشکل میں ڈال دیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ جنہوں نے ملک کا نقصان کیا وہ اللہ سے معافی مانگیں۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں جو کچھ ہو آئین کے مطابق ہو، یہ نہیں چاہتے کوئی اسمبلیوں کے قانون کو پامال کرے، اگر کسی پر انگلی اٹھائیں گے تو انگلی اٹھے گی۔
انا کی خاطر بیٹھنے سے انکار کیا
ان کا کہنا تھا کہ جب پشاور میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا تو وزیر اعظم کی اجازت سے پی ٹی آئی دوستوں کو فون کیا کہ قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی کے لوگوں کو پشاور بلایا تو انہوں نے کہا کہ اچھا موقع ہے لیکن جب انہوں نے لیڈر سے بات کی تو کہا نہیں بیٹھوں گا۔عمران خان نے اپنی انا کی خاطر پشاور سانحہ میں حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
سردارایاز صادق کا کہنا تھا کہ جب انگلیاں اٹھیں تو جج خود کو سائیڈ پر کر لیتے ہیں۔ جنہوں نے عدلیہ کو مذاق بنایا، عدلیہ کو عزت کے بجائے عزت سے کھلواڑ کیا، پھر بھی اس لاڈلے کو ڈھیل دی گئی۔ توشہ خانہ کیس، ٹیریان، فارن فنڈنگ کا کیس عمران خان کا سامنے آیا تو اس میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ نوازشریف کے معاملے پر کیسز میں جلدی کروائی گئی۔
دو جج صاحبان بینچ پر بیٹھنے سے معذرت کرلیں
ان کا کہنا تھا کہ وقت دور نہیں جب دائرہ تنگ ہونے والا ہے۔عدلیہ سے اپیل ہے کہ لارجر بینچ بنائیں لیکن متنازع ججز کیس سے علیحدہ ہو جائیں کیونکہ ان پر انگلی اٹھ گئی ہے۔امید رکھتا ہوں کہ انصاف کی خاطر دو جج صاحبان بینچ پر بیٹھنے سے معذرت کرلیں گے۔
سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ لوگوں کو عدلیہ سے سب سے زیادہ تکلیف اس لیے ہوتی ہے کہ وہاں تاخیر ہوتی ہے، اگر مجھے اجازت ملے تو ججز کی تعیناتی کا طریقہ تبدیل کردوں۔ان کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار بھی تبدیل ہونا چاہیے۔