اسرائیلی عوام کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو استعفیٰ دے دیں۔ نیتن یاہو نے 7 اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا تھا جس میں قریباً 1400 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
وائس آف امریکا کے مطابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اسرائیل میں کروائے گئے سروے کے 66 فیصد شرکا نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو 7 اکتوبر کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایا اور جنگ کے بعد ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
اسرائیل کے روزنامہ یڈیوٹ آہرونوٹ نے ملک میں 18 سال سے زائد عمر کے 1442 افراد کی شرکت سے کروائے گئے سروے کی رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سروےمیں شامل 75 فیصد شرکاء نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے عسکری ونگ القاسم بریگیڈ کی طرف سے شروع کیا گیا ’اقصیٰ طوفان‘ آپریشن اسرائیل کی کمزور سیکیورٹی کا نتیجہ ہے اور اس کے ذمہ دار بینجمن نیتن یاہو ہیں۔
سروے شرکاء کے 66 فیصد نے جنگ کے بعد نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ 64 فیصد نے جنگ کے بعد اسمبلی کی تحلیل اور عام انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کے روزنامہ ہیرٹز نے اپنے اداریے میں کہا تھا کہ بینجمن نیتن یاہو 7 اکتوبر کے حملوں کا اندازہ نہیں کر سکے اور وہ ذمہ داری سے پہلو بچانے اور اسرائیلی فوج کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔