اسرائیل اور حماس کی جاری جنگ کے ایک ماہ سے زائد عرصہ کے بعد غزہ میں فلسطینی بچوں نے دل اور آنکھیں اشکبار کر دینے والی پریس کانفرنس کی ہے، فلسطینی بچے غزہ میں امن خوراک، ادویات، تعلیم جیسی بنیادی ضروریات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مصری نژاد امریکی صحافی مونا الطحاوی کی جانب سے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر شیئر کی گئی ویڈیو میں غزہ میں فلسطینی بچوں کو الشفاء اسپتال کے باہر ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
پریس کانفرنس میں ایک فلسطینی بچہ کہہ رہا ہے کہ ہم فلسطینی بچے بموں کے بجائے امن چاہتے ہیں، خوراک ، ادویات اور تعلیم چاہتے ہیں، ہم زندہ رہنا چاہتے ہیں اور دنیا کے باقی بچوں کی طرح جینا چاہتے ہیں۔
Palestinian children in Gaza hold a news conference outside Al Shifa hospital, where they sought refuge.
“We want to live. We want peace. We want food, medicine and education. Not bombs… we want to live as the other children live.” via @Shepherds4Good
— Mona Eltahawy (@monaeltahawy) November 7, 2023
واضح رہے کہ غزہ کے الشفا اسپتال میں ہزاروں فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی بربریت سے پناہ حاصل کر رکھی ہے، اسرائیل نے ان پناہ گزینوں کے گھروں کو بارود برسا کر ملیا میٹ کر دیا ہے۔
ہزاروں بے گھر غزہ کے باشندے الشفا اسپتال کے اندر موجود ہیں، یہ بے گھر افراد الشفا اسپتال کے فرش اور راہداریوں میں سوتے ہیں اور دن کے اوقات سیڑھیوں پر گزارتے ہیں، یہاں تک کہ انہیں پارکنگ میں دیسی ساختہ پناہ گاہوں میں رکھا گیا ہے۔
ام ہیثم ہیجلا نامی ایک خاتون (جو کپڑے، تار اور چٹائیوں سے بنے ہوئے ایک دیسی ساختہ خیمے میں چھوٹے بچوں کے ساتھ پناہ گزین ہیں) کے مطابق ‘ہم شدید فضائی حملوں کی وجہ سے اپنے گھر سے بھاگے، صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے کیوں کہ نہ کھانا ہے، نہ پانی۔ میرا بیٹا پانی لینے جاتا ہے تو 4،3 گھنٹے لائن میں کھڑا رہتا ہے، انہوں (اسرائیل) نے بیکریوں کو نشانہ بنایا، ہمارے پاس روٹی بھی نہیں ہے۔‘
یہ صورتحال صرف الشفا کے لیے منفرد نہیں ہے،عالمی ادارہ صحت کا تخمینہ ہے کہ 122,000 غزہ کے بے گھر باشندے اسپتالوں، گرجا گھروں اور دیگر عوامی عمارتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں 827,000 افراد مختلف اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی فضائی حملوں کے باعث 10,300 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔