سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں غزہ کی صورت حال پر ہونے والے او آئی سی اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کا محاصرہ فی الفور ختم کرتے ہوئے انسانی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی قابض حکومت کی جارحیت، جنگی جرائم اور غیر انسانی قتل عام کی مذمت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے اس جواز کو بھی مسترد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے دفاع میں غزہ میں جنگ کر رہا ہے۔
سعودی عرب میں غزہ کی صورت حال پر غیرمعمولی اجلاس
سعودی عرب میں غزہ کی صورتحال پر اسلامی ممالک کا غیرمعمولی اجلاس ہوا جس میں غزہ پر اسرائیل کی جانب سے بمباری پر غور کیا گیا کہ کہ اس بحران پر کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔
اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کی۔ اس سے قبل انہوں نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی اور پاکستانی عوام کی جانب سے غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کا دورہءِ سعودیہ عرب.
نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ مشترکہ عرب و اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچ گئے ہیں.
Caretaker Prime Minister Anwaar-ul-Haq Kakar has reached to attend Joint Arab Islamic Extraordinary Summit being… pic.twitter.com/jlryIB202Z
— Prime Minister's Office (@PakPMO) November 11, 2023
اجلاس میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سمیت دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔
غزہ کا محاصرہ فوری ختم کیا جائے، سعودی ولی عہد
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ میں جنگ کو مسترد کرتے ہیں، غزہ کا محاصرہ فوری ختم کیا جائے اور اس بات کی اجازت دی جائے کہ فلسطینیوں کو انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔ انہوں نے تمام یرغمالیوں کی بھی رہائی کا مطالبہ کیا۔
معصوم فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے، سیکریٹری جنرل او آئی سی
اسلامی ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طہٰ نے کہاکہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، معصوم فلسطینیوں کا قتل عام بند کرنے کے علاوہ اسرائیلی فوج غزہ کا محاصرہ بھی ختم کرے۔
نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ غزہ میں فوری طور پر انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے، پاکستان 1967 کی سرحدوں کے مطابق ریاست فلسطین کے قیام کا حامی ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ اسرائیل ایک جارح اور قابض ملک ہے، اسرائیل کے جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف کے سامنے لے جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کا راستہ تلاش کیا جائے، اس وقت اسرائیل نے غزہ کو جہنم بنا دیا ہے۔ عالمی قانون بے گناہ شہریوں کے قتل عام کو روکتا ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ غزہ کی صورتحال کا مستقل حل خود مختار ریاست کا قیام ہی ہے، اسرائیل نے اپنے حملوں کے دوران اسپتال اور اسکولوں سمیت اقوام متحدہ کے دفاتر کو بھی نہیں بخشا۔
اسرائیل کو اپنی فوجی طاقت پر گھمنڈ ہے، فلسطینی صدر محمود عباس
فلسطین کے صدر محمود عباس نے غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کی جارہی ہے اور اب تک ہزاروں فسلطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو اپنی فوجی طاقت پر گھمنڈ ہے، جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔
فلسطینی صدر نے کہاکہ عالمی برادری کی بے حسی قابل افسوس ہے، اس وقت ضروری ہے کہ امریکا سمیت عالمی برادری خطے میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل طاقت کے نشے میں دو ریاستی فارمولے کو بھی بھلا چکا ہے، اسے جنگی جرائم کا حساب دینا ہو گا۔
مسجد اقصیٰ ہمارے لیے ریڈ لائن ہے، ترکیہ صدر رجب طیب اردوان
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سعودی ولی عہد کے شکر گزار ہیں جنہوں نے غزہ کی ابتر صورت حال پر مشترکہ عرب اسلامی اجلاس بلایا۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے عالمی امن کانفرنس بلائی جائے تاکہ اس کا پرامن حل تلاش کیا جا سکے۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ کو ریڈلائن قرار دیتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کے جوہری ہتھیار خطے کے لیے خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ غزہ کی صورتحال پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، معصوم بچوں کی لاشیں غزہ کے علاقوں میں بکھری ہوئی پڑی ہیں۔
رجب طیب اردوان نے کہاکہ ہم غزہ میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ پیرس میں چند افراد کی ہلاکت پر متحد ہونے والی عالمی برادری کی غزہ کی صورت حال پر خاموشی شرمناک ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیلی قابض فوجی فلسطین کے عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ ترکیہ کی جانب سے 366 ٹن امداد غزہ کے مسلمانوں کے لیے بھیجی جا رہی ہے۔
غزہ کے عوام امت مسلمہ کے ہیرو ہیں، ایرانی صدر
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے ایک ایجنڈے کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ ایسے مظالم کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں ںے کہاکہ غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بربریت عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہی ہے، غزہ کے عوام امت مسلمہ کے ہیرو ہیں۔ انہوں نے دنیا سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے غزہ کے معصوم بچوں اور خواتین نے کیا قصور کیا ہے۔
ابراہیم رئیسی نے کہاکہ امریکا نے فاشسٹ اسرائیل کی حمایت کی ہے اور ایسا کرنا جنگی جرائم میں برابر کا شریک ہونے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 ہزار سے زیادہ فلسطینی بچے اور خواتین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ غزہ کے شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات ناگزیر ہیں۔
ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، شاہ عبداللہ دوم
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 70 برس سے اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے اسپتالوں، اسکولوں اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مشکل وقت میں امداد اور مکمل حمایت جاری رکھیں گے۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں معصوم شہریوں کے قتل عام کو سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے، ضروری ہے کہ جنگ بندی کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔
عالمی برادری غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری رکوائے، مصری صدر
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری رکوائے اور مسئلے کے حل کے لیے اپنا سیاسی اور سفارتی کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہاکہ غزہ کے عوام کے لیے امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ہم ایسی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جو غزہ میں امن کے لیے کی جائیں۔
فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے کا دو ریاستی حل نکالنا ہوگا، انڈونیشین صدر
انڈونیشیا کے صدر جو کوویدودو نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے کا دوریاستی حل نکالنا ہوگا۔ اسرائیل عالمی قوانین کی پاسداری کرے۔
عالمی برادری اسرائیلی مظالم پر خاموشی توڑے، امیر قطر
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہاکہ اسرائیلی فوج غزہ میں اسپتالوں، اسکولوں اور شہریوں پر بمباری کر رہی ہے جو قابل مذمت ہے۔ عالمی برادری اسرائیلی مظالم پر خاموشی توڑے۔
امیر قطر نے کہاکہ غزہ میں ڈھائے جانے والے مظالم کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔