بھارتی شہر احمدآباد کے نریندرا مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں بھارت کے خلاف شکست کے بعد ورلڈ کپ میں پاکستان کی تنزلی نے ایسے سفر کا آغاز کیا جو گزشتہ روز انگلینڈ کے خلاف شکست پر مکمل ہوا۔ ورلڈ کپ کے دوران کسی میچ میں کپتانی کا فقدان نظر آیا، کسی میچ میں بولرز نہ چل سکے تو کبھی بیٹرز کی خراب کارکردگی دیکھنے کو ملی اور خراب فیلڈنگ نے اس ’خراب پرفارمنس‘ کو تو چار چاند لگا دیے۔
اس کی مثال ہمیں ٹیم سلیکشن میں بھی دکھائی دی۔ پاکستان کی جانب سے مڈل اوورز میں وکٹیں نہ لینا ایک سال سے مسئلہ بنا ہوا تھا لیکن پی سی بی نے شاداب کی خراب پرفارمنس اور بعد میں نواز کی وکٹوں کے قحط کا توڑ نہیں ڈھونڈا۔
مزید پڑھیں
اس پورے ٹورنامنٹ میں جہاں پاکستان کی فاسٹ بولنگ انتہائی خراب رہی ہے وہیں اسپنرز نے بھی بہت مایوس کیا ہے۔ جہاں باقی ٹیموں کے اسپنرز مڈل اوورز میں اسپن کے ذریعے بلے بازوں کے گرد جال بنتے رہے وہاں پاکستانی اسپنرز الٹا مہنگے ثابت ہوئے۔
نسیم شاہ کی انجری، ان کا بیک اپ تیار نہ ہونا اور ورلڈ کپ سے پہلے سخت شیڈول کی ذمہ داری کرکٹ بورڈ اور ٹیم مینیجمنٹ پر عائد ہوتی ہے لیکن ورلڈ کپ کے لیے اسی اسکواڈ پر اڑ جانے پر بابر اعظم پر بھی تنقید بجا ہے۔
ورلڈ کپ کی خراب کارکردگی پر اکثر ٹیموں میں اکھاڑ پچھاڑ ہوتی ہے، اگر مہم جوئی کامیاب رہے تو کئی اسٹارز جنم پاتے ہیں اور کیریئر سنور جاتے ہیں۔ لیکن ناکامی کی صورت میں بعض اوقات انفرادی کاوشیں بھی ماند پڑ جاتی ہیں۔
بابر اعظم
ورلڈ کپ میں بطور ورلڈ نمبر ون جانے والے قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم ورلڈ کپ 2023 میں کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے جس کی وجہ سے وہ اپنی آئی سی سی رینکنگ سے بھی محروم ہوگئے اور ان کی جگہ بھارتی بیٹر شبمن گل نے لے لی۔
کپتان بابر اعظم نے رواں ورلڈ کپ 2023 کے دوران 9 اننگز میں 40.00 کی اوسط سے 320 رنز بنائے جس میں 4 نصف سینچریاں شامل ہیں۔
بابر اعظم دباؤ میں اپنا بہترین کھیل پیش کرنے میں ناکام رہے، وہ رواں ورلڈ کپ کے 3 میچز میں ایک ہی طرح کی شارٹ کھیلتے ہوئے پویلین لوٹے۔
امام الحق
قومی کرکٹ ٹیم کے اوپنر بیٹر امام الحق کی ناقص پرفارمنس کا سلسلہ نہ رک سکا، عالمی کپ کے تمام میچز میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے۔
بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے امام الحق 6 اننگز میں 27 کی اوسط سے صرف 162 رنز بنا سکے۔
عبداللہ شفیق
پاکستانی شائقین کے لیے ورلڈ کپ 2023 کی سب سے بڑی خوشی عبداللہ شفیق کی کارکردگی ہے۔ اوپنر بیٹرعبد اللہ شفیق نے اپنے ڈیبیو ورلڈ کپ میں اپنی دھاک بٹھا دی اور شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا بھر کے شائقین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی ہے۔
عبداللہ شفیق نے 8 اننگز میں 42 کی اوسط سے 336 رنز بنائے جن میں ایک سینچری اور 4 نصف سینچریاں شامل ہیں۔
فخر زمان
فخر زمان جو اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے لیے صرف 4 میچوں میں شرکت کر سکے ہیں، نے نیوزی لینڈ کے خلاف ایسی شاندار اننگز کھیلی جس نے کیوی بولرز کے ساتھ ساتھ پاکستانی مداحوں کو بھی حیران کر دیا۔ فخر زمان اس سے قبل ایشیا کپ میں انتہائی بری فارم میں دکھائی دے رہے تھے اور ورلڈ کپ کے وارم اپ میچز کے ساتھ ساتھ نیدرلینڈز کے خلاف پاکستان کے پہلے میچ میں بھی فخر کچھ خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے تھے۔ پاکستان کو اسی وجہ سے ان کی جگہ عبداللہ شفیق کو ٹیم میں شامل کرنا پڑا تھا۔
انہوں نے 4 اننگز میں 73.33 کی اوسط سے 220 رنز بنائے جن میں ایک سینچری شامل ہے۔
محمد رضوان
وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان ورلڈ کپ 2023 میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر ہیں۔ انہوں نے 8 اننگز میں 65.83 کی اوسط کے ساتھ 395 رنز بنائے ہیں جن میں ایک نصف سینچری جبکہ ایک سینچری شامل ہے۔
سعود شکیل
ورلڈ کپ 2023 کے پہلے میچ میں نیدرلینڈز کے خلاف پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے والے مڈل آرڈر بیٹر سعود شکیل نے 7 اننگز میں 34.42 کی اوسط سے 2 نصف سینچریوں کی مدد سے 241 رنز بنائے ہیں۔
افتخار احمد
افتی مانیا کے نام سے مشہور آل راؤنڈر افتخار احمد بھی ورلڈ کپ میں متاثر کرنے میں ناکام رہے ہیں انہیں جب بھی اہم موقع پر بھیجا گیا تو انہوں نے شائقین کو مایوس کیا۔ وہ اس ورلڈ کپ میں بیٹنگ کے ساتھ ساتھ بولنگ کرتے بھی دکھائی دیے۔
انہوں نے ورلڈ کپ کی 08 اننگز میں 23.66 کی اوسط سے صرف 142 رنز بنائے جبکہ بولنگ کے دوران 08 اننگز میں صرف 02 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکے۔
محمد نواز
کپتان بابر اعظم کی جانب سے ’میچ ونر‘ کا لقب پانے والے محمد نواز کو اپنی کارکردگی کی وجہ سے گزشتہ کافی عرصے سے تنقید کا سامنا تھا۔ جنوبی افریقہ کے خلاف انتہائی اہم میچ کے دوران کپتان بابر اعظم نے آخری اوور میں ان پر اعتماد کیا لیکن انہوں نے ایسی بال کرائی کہ سابق کرکٹر نے بھی کہا کہ ’نواز تو کلب لیول کا کرکٹر بھی نہیں ہے‘۔
بائیں ہاتھ سے اسپن بولنگ اور بیٹنگ کرنے والے آل راؤنڈر محمد نواز نے ورلڈ کپ 2023 میں 05 اننگز میں بولنگ کرواتے ہوئے 223 رنز دیے اور صرف 02 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بیٹنگ کے شعبے میں بھی ان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے، انہوں نے 04 اننگز میں 20.50 کی اوسط سے محض 81 رنز بنائے ہیں۔
شاداب خان
قومی کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان کی کارکردگی سب سے زیادہ مایوس کُن رہی ہے وہ ورلڈ کپ کے دوران کسی بھی موقع پر پراعتماد دکھائی نہیں دیے۔
نائب کپتان نے 05 اننگز میں بیٹنگ کے دوران 121 رنز بنائے جبکہ بولنگ کے شعبے میں صرف 02 وکٹیں حاصل کر پائے۔
شاہین شاہ آفریدی
ورلڈ کپ 2023 میں آئی سی سی کی بولرز کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر جانے والے شاہین شاہ آفریدی کی کارکردگی بھی کسی کو متاثر نہیں کر پائی۔ نئی گیند سے وکٹیں نہ ملنے پر شاہین شاہ درمیان کے اوورز میں بھی وکٹیں لینے میں ناکام رہے۔
انہوں نے 09 اننگز میں 26.72 کی اوسط سے 18 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 481 گیندیں کروا کر 481 رنز بھی دیے۔
حارث رؤف
دنیائے کرکٹ کے موجودہ تیز ترین بولرز کی فہرست میں شامل حارث رؤف رواں ورلڈ کپ کے مہنگے ترین بولر ثابت ہوئے، جس بھی بیٹر کے سامنے گئے اس نے مار مار کر بھرکس نکال دیا، یہی وجہ ہے کہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں سے زیادہ چھکے کھانےوالے بولرز بھی بن گئے ہیں جبکہ ایک ہی ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز دینے والے پہلے بولر ہونے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا ہے۔
انہوں نے 09 اننگز میں 33.31 کی اوسط سے 533 رنز دے کر 16 وکٹیں حاصل کیں۔
حسن علی
نسیم شاہ کے انجرڈ ہونے کے باعث ورلڈ کپ سے چند دن پہلے وائلڈ کارڈ اینٹری پانے والے حسن علی نے 06 اننگز میں 35.66 کی اوسط سے 321 کے عوض 09 وکٹیں حاصل کیں۔ حسن علی جنوبی افریقہ کے میچ سے قبل بخار میں مبتلا ہوگئے تھے اور ان کی جگہ محمد وسیم جونیئر کو ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔
محمد وسیم جونیئر
دائیں ہاتھ سے بولنگ کرنے والے فاسٹ بولر محمد وسیم جونیئر نے ورلڈ کپ میں باقی بولرز کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، انہوں نے 04 اننگز میں 21.50 کی اوسط سے 10 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
اسامہ میر
لیگ اسپنر اسامہ میر کو نائب کپتان شاداب خان کی خراب کارکردگی کی وجہ سے ٹیم میں شامل کیا گیا لیکن وہ بھی کوئی خاطر خواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے 04 اننگز میں 62 کی اوسط سے 04 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ 2023 میں اپنی مہم کا اختتام 05 ویں پوزیشن پر کیا ہے۔ 2019 کے عالمی کپ میں بھی قومی ٹیم نے 05 ویں پوزیشن حاصل کی تھی۔