فلسطینیوں کے حق میں فرانس، برطانیہ میں بڑے مظاہرے، دنیا کی بڑی طاقتیں ششدر رہ گئیں

پیر 13 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ کی تاریخ میں سب سے بڑے فلسطینی مارچ نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ لندن میں لاکھوں افراد نے پرامن طور پر غزہ میں صہیونی بربریت کے خلاف احتجاج کیا اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ دنیا کے دیگر بڑے شہروں پیرس اور برسلز میں بھی مظاہرین نے فوری جنگ بند کا مطالبہ کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی مظالم کے خلاف لندن میں بڑا مظاہرہ کیا گیا، جس میں 8 لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے، مختلف ذرائع کا کہنا تھا کہ شرکا کی تعداد ایک ملین کے قریب تھی۔

مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ اسرائیل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ خواتین اور بچوں کے علاوہ وہیل چیئر پر بزرگوں نے بھی مارچ میں شرکت کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ 2003 کے بعد سے یہ برطانیہ کا سب سے بڑا احتجاجی مارچ تھا۔

برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے منع کرنے کے باوجود پولیس کمشنر نے مظاہرے کی اجازت دی تھی۔ فلسطین مخالف افراد نے مارچ میں آ کر بدنظمی اور نفرت پھیلانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے مظاہرے کے خلاف احتجاج کرنے والے 100 افراد کو گرفتار کر لیا۔ بعد ازاں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔

’غزہ، پیرس آپ کے ساتھ کھڑا ہے‘

غزہ پر اسرائیل کے جارحانہ حملوں کے خلاف فلسطینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پیرس میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین نے فلسطین میں اسرائیلی مظالم کو بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔ مظاہرے میں بچے، نوجوان، بزرگ اور خواتین کی بڑی تعداد نے شریک کی۔

مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور ان پر لکھا تھا کہ ’غزہ، پیرس آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔‘ مظاہرین نے ’غزہ میں قتل عام بند کرو‘ کے نعرے  بھی لگائے۔

مزید پڑھیں

عرب میڈیا کے مطابق بائیں بازو کے منتظمین نے فرانسیسی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرے۔ انجنیئر اہلم تریکی نے اپنے کندھوں پر فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے کہا کہ میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے فلسطینی کاز کی حمایت کرنے آئی ہوں۔

ٹریڈ یونین کے 85 سالہ کارکن کلاڈ مارل نے کہا کہ کارکن یا عام شہری کی حیثیت سے آپ فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے سڑکوں پر نکلیں۔ فرانس کے رکن پارلیمنٹ میتھیلڈ پینوٹ اور ایرک کوکیریل بھی مارچ میں موجود تھے۔ جن کی بائیں بازو کی جماعت فرانس انباؤڈ (ایل ایف آئی) کو یہود دشمنی کے بارے میں مبہم مؤقف کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

برسلز میں ہزاروں افراد کا نیتن یاہو کی گرفتاری اور فلسطین کو آزادی دینے کا مطالبہ

ادھر برسلز کی سڑکوں پر بھی ہزاروں افراد نکل آئے، اور نیتن یاہو کی گرفتاری اور فلسطین کو آزادی دینے کا مطالبہ کیا۔ جنوبی افریقہ میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا گیا، کیپ ٹاؤن کے سڑکوں پر بڑا مظاہرہ کیا گیا، ریلی میں فلسطینی جھنڈوں کی بہار دکھائی دی، مظاہرین نے فلسطین کی آزادی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنگ بندی کی پٹیشن پر 10 لاکھ سے زائد افراد نے دستخط کر دیے

دنیا بھر میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جہاں اسرائیلی جنگی حملوں نے 11 ہزار سے زیادہ جانیں لے لی ہیں۔

تنظیم نے کارکنوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس پٹیشن پر دستخط کرتے رہیں تاکہ جنگ کے فریقین کو فوری طور پر فائر بندی کا مطالبہ کیا جائے اور ساتھ ہی دیگر ممالک پر بھی زور دیا جائے کہ وہ جارحیت کو روکنے کے لیے جلد از جلد اپنا کردار ادا کریں۔

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہے جن میں 8 ہزار سے زائد بچے اور خواتین شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 28 ہزار سے زائد ہے۔ قابض فوج نے 41 ہزار ہاؤسنگ یونٹس کو مکمل طور پر اور 222 ہزار ہاؤسنگ یونٹس کو جزوی طور پر تباہ کر دیا ہے۔

تنظیم نے بین الاقوامی برادری پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ میں شہریوں کے خونریزی، تباہی اور ناقابل تصور انسانی مصائب کی ہولناکی سامنے ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ یہ ناکامی انسانیت پر داغ ہے۔ کچھ ممالک تنازع میں فریقین کو ایسے ہتھیار فراہم کررہے ہیں جو انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp