مصنوعی ذہانت نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب برپا کیا ہے، عام لوگوں کی زندگیوں میں بھی کئی آسانیاں پیدا کر رکھی ہیں۔ اسی حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری عمران چوہدری کی کہانی زیر بحث ہے جنہوں نے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا۔
صارف باسط علوی کی پوسٹ کے مطابق عمران چوہدری اور ان کی اہلیہ ایپل کے ملازمین تھے جہاں انہوں نے 20سال کام کیا، عمران چوہدری ایپل میں ڈیزائنر تھے جب کہ ان کی اہلیہ بیتھنی ایپل میں سافٹ ویئر ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز تھیں، دونوں نے مل کر بہت سے آئی فونز اور آئی پیڈز کو ڈیزائن کیا۔
دونوں میاں بیوی نے 5سال قبل اپنی کمپنی ’ہیومین اے آئی‘ بنائی جس کا بنیادی مقصد صارفین کو فون کے استعمال میں مدد کرنا ہے۔
ہیومین اے آئی کیا کام کرتا ہے؟
ہیومین نے اپنی ایک پراڈکٹ لانچ کی ہے جس کو موبائل فون کا متبادل کہا جا رہا ہے، اس اے آئی اسسٹنٹ کو ہیومین اے آئی پن کا نام دیا گیا ہے۔ اس اے آئی پن کے ذریعے آپ بول کر کمانڈ دیں گے۔ اس میں کیمرہ اور پراجیکٹر بھی موجود ہے۔
اس اے آئی پن کے مزید فیچرز کی بات کی جائے تو اس میں کال کا آپشن موجود ہے جس سے آپ کال بھی کرسکتے ہیں جبکہ یہ آپ کی کال کو لائیو ٹرانسلیٹ بھی کرسکتا ہے اوراس کا لیزر پروجیکٹر آپ کے ہاتھ پہ آپ کو ڈسپلے دے گا۔
مصروفیت کی وجہ سے اگر آپ کالز یا ایمیلز کا جواب نہیں دے سکتے تو یہ آپ کی جگہ یہ کام بھی کر کے دے سکتا ہے ، اس کے علاوہ آپ اس سے ٹائم بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اس کے ذریعے آپ اپنی صحت کا خیال بھی رکھ سکتے ہیں یعنی کہ اگر آپ اس کو کسی بھی کھانے کی چیز تصویر دکھائیں گے تو یہ آپ کو بتا سکتا ہے کہ وہ چیز آپ کی صحت کے لیے اچھی ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ عمران چوہدری کی اس کمپنی میں چند ملٹی نیشنل کمپنیز نے 200 ملین ڈالرز تک کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جن میں مائیکرو سافٹ اور ایل جی موبائلز بھی شامل ہیں۔
اس ڈیوائس کو لانچ کرنے کے بعد ہیومین کو ایپل اور آئی فون کا قاتل کہا جا رہا ہے. ہیومین نے اس کی قیمت 700 ڈالر رکھی ہے اور 16 نومبر سے آرڈر لینا شروع کریں گے۔