ماحولیات کے حوالے سے ریلی میں فلسطینیوں کے حق میں بات کرنے پر ایک شخص نے سویڈن سے تعلق رکھنے والی عالمی شہرت یافتہ کم عمر ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سے مائیک چیھننے کی کوشش کی ہے۔
اتوار کے روز ماحولیات کے تحفظ کے لیے نکالی گئی ریلی میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’ماحولیاتی انصاف کی تحریک کے طور پر ہم نے ان لوگوں کی آواز سنی ہے جو مظلوم ہیں اور جو آزادی اور انصاف کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔‘
گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ ’ہم حیاتیات اور اسی نظام کو غیر مستحکم کر رہے ہیں جس پر ہم زندہ رہنے کے لیے انحصار کرتے ہیں، ہم کسی تباہی کے دہانے پر نہیں بلکہ ہم تباہی کے درمیان کھڑے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی بحران کے ہراول دستہ کے طور پر کام کرنے والے عشروں پہلے سے ماحولیاتی تباہی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں لیکن ہم نہیں سن رہے ہیں، انہوں نے کہا ’طاقت ور لوگ نہیں سن رہے ہیں‘۔
گریٹا تھنبرگ نے ایک فلسطینی حامی خاتون کو اسٹیج پر بلایا تو اس پر ریلی میں شریک ایک شخص بھی اسٹیج پر چڑھ آیا اور اس نے گریٹا تھنبرگ سے مائیک چھیننے کی کوشش کی، اس شخص کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ’میں یہاں موحولیات کے تحفظ کے لیے مظاہرہ کرنے آیا ہوں، سیاست کے لیے نہیں۔‘
“I’ve come here for a climate demonstration, not a political view.”
Climate activist Greta Thunberg was heckled at a climate rally in Amsterdam after she invited a Palestinian and an Afghan woman on stage. pic.twitter.com/ceBs2SJq9U
— Al Jazeera English (@AJEnglish) November 13, 2023
تاہم ریلی کے منتظمین نے گریٹا تھنبرگ سے مائیک چھیننے کی کوشش کرنے والے شخص کو ریلی سے نکال باہر کیا۔
اس واقعے سے کچھ دیر پہلے بھی ہجوم سے ’’فلسطین آزاد ہوگا‘‘ کے نعرے سنائی دے رہے تھے۔
ریلی کے دوران ایک کارکن نے ‘دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہو گا’ کا نعرہ بھی لگایا تھا۔
بعض یہودی گروہوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والے مظاہروں میں لگایا جانے والا یہ نعرہ دراصل اسرائیل کی تباہی کا مطالبہ ہے۔
فلسطین کے حامی کارکنوں کا استدلال ہے کہ یہ نعرہ لگانے والے زیادہ تر لوگ مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں نہ کہ اسرائیل کے خاتمے کا۔
اس شخص کو اسٹیج سے ہٹائے جانے کے بعد، محترمہ تھنبرگ ‘مقبوضہ زمین پر موسمیاتی انصاف نہیں’ کے نعرے لگاتے ہوئے بھیڑ میں شامل ہو گئیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سویڈن کی گریٹا تھنبرگ نے آب و ہوا میں تبدیلی کے بارے میں آواز اٹھانے کا سلسلہ 2018 میں شروع کیا تھا، آج پوری دنیا میں لاکھوں لوگ آب و ہوا کی ہنگامی صورتحال سے متعلق عالمی سطح پر اقدامات کا مطالبہ کرنے کے لیے مظاہرے کر رہے ہیں۔
گریٹا تھنبرگ نے محض 15 برس کی عمر میں اسکول جانے کے بجائے سویڈن کی پارلیمان کے باہر مظاہرے میں بیٹھ گئی تھیں اور عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا تھا کہ ماحول دوست اقدامات کریں۔