سائنسدانوں نے ایک ایسا جدید آلہ ایجاد کیا ہے جو نہ صرف گندے یا آلودہ پانی کو صاف کر کے اسے قابل استعمال بنا سکتا ہے بلکہ اس سے ہائیڈروجن ایندھن بھی بنا سکتا ہے، یہ آلہ بیک وقت توانائی اور پینے کے پانی کی قلت جیسے مسائل کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے اور دنیا بھر میں توانائی اور صاف پانی سے محروم لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو بدل سکتا ہے۔
یہ کارنامہ کیمبرج یونیورسٹی کے یوسف حمید ڈپارٹمنٹ آف کیمسٹری کے محقیقین ڈاکٹر چنن پوررنگروج اور عارفین محمد انور نے سرانجام دیا ہے، یہ دونوں محقیقین پروفیسر اروین رائزنر کے ریسرچ گروپ کے ممبر ہیں۔ ان کی تحقیق کے نتائج جریدے نیچر واٹر میں رپورٹ کیے گئے ہیں۔ اس ڈیوائس کے ٹیسٹ سے یہ پتہ چلا ہے کہ یہ ڈیوائس فیکٹریوں کے انتہائی آلودہ پانی، سمندری پانی اور یہاں تک کہ وسطی کیمبرج میں دریائے کیم سے بھی صاف پانی پیدا کرنے کے قابل ہے۔
ڈیوائس تخلیق کرنے والے محقیقین کا کہنا ہے کہ یہ انقلابی مشین پودوں کے ضیائی تالیف (فوٹو سینتھیسز) کے عمل پر مبنی ہے جس میں پودے روشنی کو خوراک میں تبدیل کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس آلے کے پچھلے ورژن کو چلانے کے لیے صاف پانی کی ضرورت تھی، جس سے یہ ان علاقوں میں ناقابل عمل ہو گیا تھا جہاں صاف پانی کے وسائل نہیں تھے لیکن نئے ماڈل کی تخلیق کو معجزانہ کہا جاسکتا ہے۔
سینئر محقق چینن پوررنگروج نے کہا ’ایک ہی ڈیوائس میں شمسی ایندھن کی پیداوار اور پانی کو صاف کرنا پیچیدہ عمل ہے، شمسی توانائی سے چلنے والی اور پانی کو ہائیڈروجن اور آکسیجن میں بدلنے والی اس ڈیوائس کی شروعات خالص پانی سے کی جانی چاہیے کیونکہ کسی بھی قسم کی آلودگی کیمائی عمل کو تیز کرنے والے مادے کو بھی آلودہ کرسکتی ہے یا ثانوی کیمیائی ردعمل کا سبب بن سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
شریک سرکردہ مصنف عارفین محمد انور نے کہا، ’دور دراز یا ترقی پذیر علاقوں میں جہاں صاف پانی نسبتاً کم ہے اور پانی صاف کرنے کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ آسانی سے دستیاب نہیں، پانی کی تقسیم انتہائی مشکل کام ہے، لیکن یہ آلہ آلودہ پانی کا استعمال کرتے ہوئے 2 مسائل حل کر سکتا ہے یعنی یہ صاف ایندھن بنانے کے لیے پانی کو ہائیڈروجن اور آکسیجن میں تقسیم کر سکتا ہے اور یہ پینے کا صاف پانی بھی بنا سکتا ہے۔
یہ مشین روشنی اور حرارت کو جذب کرنے کے لیے کاربن میش کا استعمال کرتی ہے جس سے فوٹوکاٹیلسٹ کے ذریعے پانی کو ہائیڈروجن میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ کاربن میش پانی کو بھی پیچھے ہٹاتا ہے، مشین کو تیرنے دیتا ہے اور اہم اجزا کو پانی کے نقصان سے بچاتا ہے۔
مزید برآں، یہ آلہ پچھلے ماڈلز کے مقابلے شمسی توانائی کی زیادہ مقدار حاصل کرتا ہے، کیونکہ یہ روشنی کے وسیع تر اسپیکٹرم کا استعمال کرتا ہے، اس کی اوپر کی ایک سفید تہہ الٹراوائلٹ شعاعوں کو جذب کرتی ہے جبکہ باقی روشنی پانی کو بخارات بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ مشین فی الحال ایک تصوراتی ڈیزائن کا ثبوت ہے لیکن انہیں یقین ہے کہ یہ مشین گیم چینجر اور پائیدار مستقبل کے حصول میں معاون ثابت ہوگی۔