بیرونِ ملک مقیم 164 ریٹائرڈ ملٹری اور سول افسروں کو ڈالروں میں پینشن ملنے کا انکشاف

بدھ 15 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی حکومت کے مجموعی طور پر 164 سول اور ملٹری پینشنرز ایسے ہیں، جو نہ صرف بیرونِ ملک مقیم ہیں بلکہ انہیں ہر ماہ پینشن غیر ملکی کرنسی میں پاکستان سے بھیجی جاتی ہے، وزارت خارجہ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق ان چند سرکاری پنشنرز کا سالانہ بوجھ 20 کروڑ روپے بنتا ہے۔

انگریزی روزنامہ دی نیوز میں شائع ہونیوالی ایک خبر کے مطابق وزارت خارجہ نے یہ حیران کن انکشاف ’معلومات تک رسائی کے قانون‘ کے تحت دائر ایک درخواست کو ٹالنے کے بعد اس وقت کیا جب درخواست گزار نعیم صادق نے اپنی تگ و دو میں ناکامی کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا اور عدالت نے وزارت خارجہ سمیت تمام فریقین کونوٹس جاری کرکے وضاحت طلب کی۔

خبر میں بتایا گیا ہے کہ یہ انکشاف پاکستان میں مقیم ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی جانب سے اس اظہار تشویش کے برعکس ہے جو پینشن کی عدم ادائیگی کی شکایت کی صورت میں وہ کرتے آئے ہیں۔

اگر کالم نگار اور سماجی کارکن نعیم صادق اس مسئلے کے ضمن میں تفصیلات حاصل کرنے کی جدوجہد نہ کرتے تو یہ مسئلہ حل طلب ہی رہتا، خود انہوں نے بھی بنیادی طور پر اس حوالے سے ایک جاننے والے کے ذریعے سنا تھا کہ بیرون ملک مقیم ایک ریٹائرڈ اسکواڈرن لیڈر پاکستان سے ڈالروں میں پینشن وصول کر رہے تھے۔

اس کے بعد نعیم صادق نے معلومات تک رسائی کے حق کے ایکٹ مجریہ 2017 کے تحت پاک فضائیہ کو ایک رائٹ ٹو انفارمیشن یعنی آر ٹی آئی درخواست دائر کی، جس میں بیرون ملک مقیم پی اے ایف کے ریٹائرڈ افسروں کی تعداد اور غیر ملکی کرنسی میں پینشن حاصل کرنے کے بارے میں دریافت کیا، تاہم یہ معلومات ان سے شیئر نہیں کی گئیں۔

وزارت خارجہ کی جانب سے فراہم کردہ اس معلومات کی بنیاد پر کالم نگار اور سماجی کارکن نعیم صادق نے وزارت خارجہ اور اے جی پی آر آفس کو لکھے اپنے خط میں اس عمل کو آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ (تصویر اسکرین گریب)

 

نعیم صادق نے اس کے بعد وزارت خارجہ سے رجوع کرتے ہوئے دریافت کیا کہ اس کے ذریعے ایسے کتنے افراد کے پینشن کیسز پر کارروائی ہوتی ہے، تفصیلات بتانے سے گریزاں وزارت خارجہ نے درخواست گزار کو اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان یعنی اے جی پی آر آفس سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔

اے جی پی آر آفس کی جانب سے بھی مطلوبہ معلومات کی فراہمی سے انکار کے بعد نعیم صادق نے پاکستان انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا، تاہم یہاں بھی ان کی شنوائی نہ ہوسکی، تاریخی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ کمیشن میں تعینات کمشنرز شکایات کنندہ شہریوں کی نسبت حکومت کے حق میں زیادہ موافق ہیں۔

ان تمام اداروں سے مایوس ہونے کے بعد نعیم صادق نے اور بالآخر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، جس پر عدالت نے معلومات فراہم کرنے سے انکار کرنے پر پاکستان انفارمیشن کمیشن، وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔

اس موقع پر وزاارت خارجہ نے شکایت کنندہ نعیم صادق کے ساتھ تفصیلات کا اشتراک کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے عدالتی نوٹس کے جواب میں بتایا کہ مجموعی طور پر 164 سول اور ملٹری پاکستانی حکومت کے پینشنرز ہیں، جو بیرون ملک مقیم ہیں، جنہیں ہر ماہ پاکستان سے غیر ملکی کرنسی میں پینشن بھیجی جاتی ہے، ان چند سرکاری پنشنرز کا سالانہ بوجھ 200 ملین روپے ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے فراہم کردہ اس معلومات کی بنیاد پر نعیم صادق نے وزارت خارجہ اور اے جی پی آر آفس کو لکھے اپنے خط میں اس عمل کو آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں اور قانون کے یکساں تحفظ کے حقدار ہیں۔ ’یہ احسان کر کے مذکورہ دونوں ادارے نہ صرف آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں بلکہ پاکستانی مفادات کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘

نعیم صادق نے غیر ملکی کرنسی میں پینشن کی ادائیگی فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ تمام ریٹائرڈ سرکاری اہلکاروں کی تمام پنشن صرف پاکستانی روپے میں ادا کی جائے، کیونکہ ان کے مطابق چند منتخب افراد کو غیر ملکی کرنسی میں پینشن کی ادائیگی پاکستان کو اس کے اہم اور کم وسائل یعنی زرمبادلہ سے محروم کر دیتی ہے۔

’ہم ایک ایسا ملک ہیں جس کو ایک ایک ڈالر کی بھیک مانگنے کے لیے اپنی عزت نفس کو بیچنا اور اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ کرنا پڑا ہے، جب پاکستان اپنی مالی بقا کی جنگ لڑتا ہے تو آپ 164 افراد پر مشتمل اشرافیہ کے گروپ کو خصوصی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے میڈیا نے مختلف مواقع پر یہ خبریں شائع کی ہیں کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتی عملے کو اپنی تنخواہوں کی وصولی کے لیے بظاہر ڈالر کی کمی کی وجہ سے مہینوں انتظار کرنا پڑا ہے، میڈیا مختلف محکموں کے پینشنرز کے بارے میں بھی خبریں دیتا رہا ہے جنہیں فنڈز کی کمی کی وجہ سے بعض اوقات ماہانہ بنیادوں پر ادائیگی نہیں کی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp