صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ عقل اور ذہانت کا ملاپ ہی ورلڈ آرڈر ہونا چاہیے، غزہ میں جاری جارحیت پر انسانیت شرمندہ ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ دفاع کے لیے دوسرے ممالک پر حملے کریں، اسرائیل نے طے کر لیا ہے کہ وہ 2 ریاستی فارمولے پر عمل نہیں کرے گا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں ماحولیات سے متعلق سیمینار کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجود دور میں جنگیں انسانیت اور وسائل کو نقصان پہنچا رہی ہیں، ہلاکو خان اور چنگیز خان نے دنیا کے ایک بڑے حصے کو تباہ کیا، یورپ کی تاریخ کے اندر بھی جنگ و جدل رہا، طاقت کی جنگ میں ماحولیات کو ہمیشہ سے نقصان پہنچا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ عقل اور ذہانت کا ملاپ ہی ورلڈ آرڈر ہونا چاہیے، یورپ میں 1100 عیسوی سے لے کر 1300 عیسوی تک 1 سے 3 ملین لوگ مارے گئے، پھر 100سال کی جنگ 1330 عیسوی سے لے کر 1450 عیسوی تک چلی جس میں 2 سے 4ملین لوگ مارے گئے، پھر یورپ فتح کرنے کی جنگ شروع ہوئی، پھر اسپین ساؤتھ امریکا میں گیا تو ایسٹک کے قتال کا عمل شروع ہوا، کہا جاتا ہے کہ ایسٹک کے 24 ملین لوگ مارے گئے، پھر اسپین کو فتح کرنے کی جنگ میں 8ملین لوگ مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ان قتال کے بعد انسان نے اس سے بچنے کے لیے اچھی کوششیں شروع کیں، فرنچ ریلیجنز میں بھی جنگیں ہوئیں جن کو ہگیناٹ جنگیں کہتے ہیں، یہ جنگیں 1560 سے لے کر 1600 تک چلتی رہیں، 2 سے 4ملین لوگ مارے گئے۔ پھر ڈچ وار آف انڈیپینڈنٹ ہوئی، اس میں 10لاکھ لوگ مارے گئے، پھر نپولین نے جنگیں کی جن میں 4 سے 7 ملین لوگ قتل ہوئے، اس زمانے میں نپولین مصر بھی آیا اور روس بھی گیا، پھر الجیریا کی جنگ میں 1 ملین لوگ مارے گئے، پھر پہلی جنگ عظیم میں 40ملین لوگ قتل ہوئے، پھر دوسری جنگ عظیم میں 80 ملین لوگ مارے گئے۔
مزید پڑھیں
صدر مملکت نے کہا کہ یورپ میں جب جنگیں ہو رہی تھیں تو تمام اقوام اکٹھی ہوئیں اور ویسٹرن ٹریٹیز سائن ہوئیں، وہاں سے نیشن اسٹیٹ کا تصور ابھرا اور ویسٹریلین ٹریٹیز نے یہ طے کیا کہ ہتھیار صرف نیشن کے پاس رہے گا جو حکومت ہے اس ملک کی، ممالک کے بارڈر کا بھی فیصلہ کیا گیا اور قرار دیا گیا کہ کوئی ملک دوسرے ملک کے بارڈر کے اندر ہتھیار استعمال نہیں کرے گا۔
عارف علوی نے کہا کہ پھر یہودیوں کے خلاف یورپ میں تعصب ابھر کر سامنے آیا، مسلمانوں کا یہودیوں کے ساتھ کوئی تعصب نہیں تھا، اگر عثمانی سلطنت کی تاریخ دیکھی جائے تو یہودیوں کا سب سے بڑا شہر بصرہ تھا، سارے یہودی بصرہ میں پناہ لیتے تھے، پھر اسپین میں بھی یہودی اہم پوزیشنز پر تھے، یورپ کے اندر جو یہودیوں کے خلاف تعصب تھا، اسی بنا پر ہولوکاسٹ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ یروشلم کو آزاد کرانے کے لیے جنگ ہوئیں، اس جنگ میں بھی عورتوں اور بچوں کو نہیں مارا گیا، مسلمان حکمرانوں نے ہمیشہ منصفانہ حکمرانی کی اور جنگیں لڑیں، دنیا کی کوئی جنگ ایسی نہیں ہے جس نے خرابیاں پیدا نہ کی ہوں، حضرت عیسیؑ جنہیں پورا یورپ مانتا ہے، مسلمان بھی مانتے ہیں، ان کی تعلیمات میں تھا کہ اگر کوئی جھگڑا کرے تو صلح کرو اور اگر کوئی ایک گال پر تھپڑ مارے تو دوسرا گال آگے کرو۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ غزہ میں جاری جارحیت پر انسانیت شرمندہ ہے، عقل اور ذہانت کا ملاپ ہی ورلڈ آرڈر ہونا چاہیے، موجودہ دور میں جنگوں سے انسانیت اور وسائل کو نقصان پہنچ رہا ہے، دنیا میں قوانین موجود ہیں مگر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ قوموں کے بعض قوانین میں سقم بھی موجود ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ دفاع کے لیے دوسرے ممالک پر حملے کریں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ارتقاء کے راستے میں یورپ کے مفادات آڑے آ جاتے ہیں، ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے طے کر لیا کہ وہ 2 ریاستی فارمولے پر عمل نہیں کرے گا۔