اسمارٹ فونز کی دنیا سے قبل انسانی ہاتھوں نے موبائل کو چھوا تو اکثریت ان افراد کی تھی جو ایمز یا جی ایس ایم ٹیکنالوجی کے نوکیا ہینڈسیٹ سے وائرلیس کیمونیکیشن کی دنیا کا حصہ بنے۔
اس دوران بہت سے دیگر برانڈز نے قسمت آزمائی کی لیکن جن دلوں میں نوکیا کی چاہ پیدا ہو چکی تھی وہ کسی اور کی جانب مائل نہ ہو سکے۔
نوکیا کا یہ حسن سر چڑھ کر بول رہا تھا کہ اچانک چھوٹے چھوٹے رنگ برنگے سے موبائل سیٹ اپنی قدروقیمت کھونے لگے۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں تبدیلیوں کے جھکڑ جسے کمزور پاتے میدان سے اٹھا کر باہر پھینک دیتے۔
بلیک بیری سیٹ، اسمارٹ فونز لانے والے ایپل اور سام سنگ نے آنکھیں خیرہ کیں تو پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں میں اکثریت کی خواہش رہنے والا نوکیا ماضی کا قصہ بن گیا۔ ’ٹچ اسکرین‘ کی دنیا ترتیب پائی تو چل، دماغ، جیپ سبھی اس کے ہوئے اور صارفین گویا نوکیا کو بھول ہی بیٹھے۔
بات پرانی ہوتی چلی گئی کہ اس دوران 26 فروری کو اعلان ہوا کہ نوکیا نے اپنا لوگو بدل ڈالا ہے۔ ماضی کا سیدھا سادا سے ’نوکیا‘ اب رنگین پیرہن کے ساتھ سامنے آیا تو اس کے قوس وخم کچھ الگ ہی منظر بنا رہے تھے۔
This is Nokia, but not as the world has seen us before. Our new brand signals who Nokia is today. We’re unleashing the exponential potential of networks and their power to help reshape the way we all live and work. https://t.co/lbKLfaL2OI #NewNokia pic.twitter.com/VAgVo8p6nG
— Nokia (@nokia) February 26, 2023
نوکیا کے چیف ایگریکٹو افسر پیکا لنڈمارک کے مطابق ’ماضی میں ہم اسمارٹ فونز سے متعلق تھے اور اب ہم ایک بزنس ٹیکنالوجی کمپنی ہیں۔‘
پیر سے دو مارچ تک بارسلونا میں ہونے والی موبائل ورلڈ کانگریس سے قبل کی گئی گفتگو میں نوکیا کے سی ای او نے لوگو تبدیل ہونے کی وجہ بتائی تو یہ 60 برس قبل اختیار کی شناخت کی تبدیلی کی تصدیق قرار پائی۔
اسی دوران نوکیا نے اپنے سوشل پلیٹ فارمز پر بھی یہ اعلان کیا کہ
یہ تبدیلی کوئی اتفاق نہیں بلکہ موجودہ سی ای او نے 2020 میں کمپنی کو جوائن کیا تو خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ اسے تین مرحلوں میں ’ری سیٹ، ایکسلیریٹ اور اسکیل‘ کریں گے۔
یکنالوجی سے متعلق حلقوں کا خیال ہے کہ لنڈمارک نے پہلا مرحلہ مکمل کرنے کے بعد اب دوسری اسٹیج کا رخ کیا جس میں وہ معاملات کو آگے لے جانا چاہ رہے ہیں۔
ٹیلی کام کمپنیوں کو آلات فراہم کرنے کے شعبے میں کام کرنے والے نوکیا کا ارادہ ہے کہ وہ اب دیگر تجارتی اداروں کو بھی آلات فراہم کرے گا۔