ہنزہ میں شراب کے نشے میں دھت مریضوں کی آمد میں اضافے اور ان کی جانب سے طبی عملے کو ہراساں کیے جانے کے پیش نظر غلمت گوجال اسپتال کی انتظامیہ نے پولیس سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے غلمت گوجال اسپتال نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتال میں شراب کے عادی مریضوں اور ان کے تیمارداروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے جن سے اسپتال کو محفوظ رکھنے اور پرامن و محفوظ ماحول کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ حفاظتی تدابیر اپنائی جائیں۔
غلمت گوجال اسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں اسپتال انتظامیہ و عملے کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایسے مریض، تیمادار یا کسی بھی فرد کو دیکھیں تو فوری طور پر پولیس کو اطلاع کریں تاکہ اسپتال کے عملے و دیگر مریضوں کو محفوظ رکھا جا سکے اور پر امن فضا قائم رہے۔

عملہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایسی کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا ہو تو ذاتی حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں اور اس سے نمٹنے کے لیے مناسب طبی عملے کو مطلع کریں، بروقت پولیس کو اطلاع کریں نشے کا استعمال کر کے آنے والے مریض کی بابت تفصیلات پولیس کو بتائی ۔
اس پر ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا صارف صاحب جان نے لکھا ہے کہ اگر کوئی بندہ نشے میں اسپتال آتا ہے تو اس کے ساتھ 8,10 افراد ہوتے ہیں جو اسپتال عملہ کو یرغمال بنا لیتے ہیں اور مار پیٹ بھی کرتے ہیں اور پولیس کی آمد پر اسپتال عملے کو ہی مورد الزام ٹھہراتے ہیں لہذا اسپتال میں پولیس کی تعیناتی کو لازمی قرار دی جائے۔

محمد عمر نے لکھا ہے کہ یہ افراد سیاحوں کو بھی تنگ کرتے ہیں۔
ایک اور صارف محمد مظفر نے لکھا ہے کہ پولیس خود منشیات والوں کی ساتھی ہوتی ہے ان پر کیا بھروسہ۔

اس حوالے سے مذکورہ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ عابد رسول نے وی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں یہ معمول بنا ہوا ہے کہ کوئی نہ کوئی شراب کے نشے میں دھت ہوکر اسپتال میں داخل ہوتا ہے۔ چونکہ ایسے افراد بالکل مدہوش ہوتے ہیں اس لیے اکثر اسپتال میں جھگڑا کرتے ہیں اور خصوصی طور پر خواتین نرسز سے بدتمیزی سے پیش آتے ہیں۔
’ یہ صورتحال صرف مریضوں تک محدود نہیں، بعض اوقات مریض کے ساتھ آنے والے لوگ اس کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں جو بلاوجہ نشے میں دھت ہوکر اسپتال حدود میں داخل ہوتے ہیں، جس کے بعد ہم نے باقاعدہ پولیس کو اعتماد میں لیا ہے کہ ہم اس کے خلاف اقدامات کریں گے۔ ایسے افراد کو اگر طبی ضرورت پڑے گی تو یقیناً اسپتال ان کو سہولت فراہم کرے گا تاہم قانونی ضوابط کے لیے پولیس اپنا کام کرے گی۔‘

اسپتال کی ذاتی سیکیورٹی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر عابد رسول نے بتایا کہ اسپتال میں اسٹاف کی ویسے بھی قلت ہے۔ رات کے وقت ایک چوکیدار، ایک نرس اور میڈیکل آفیسر ہوتا ہے جس کے لیے پولیس کو اعتماد میں لینا ناگزیر تھا۔
انہوں نے بتایا کہ شراب کے علاوہ دیگر منشیات کے بابت اب تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔














