ہنزہ: غلمت گوجال اسپتال نے نشے میں دھت ہوکر آنے والے مریضوں سے نمٹنے کے لیے پولیس سے مدد مانگ لی

بدھ 15 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہنزہ میں شراب کے نشے میں دھت مریضوں کی آمد میں اضافے اور ان کی جانب سے طبی عملے کو ہراساں کیے جانے کے پیش نظر غلمت گوجال اسپتال کی انتظامیہ نے پولیس سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے غلمت گوجال اسپتال نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتال میں شراب کے عادی مریضوں اور ان کے تیمارداروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے جن سے اسپتال کو محفوظ رکھنے اور پرامن و محفوظ ماحول کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ حفاظتی تدابیر اپنائی جائیں۔

غلمت گوجال اسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں اسپتال انتظامیہ و عملے کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایسے مریض، تیمادار یا کسی بھی فرد کو دیکھیں تو فوری طور پر پولیس کو اطلاع کریں تاکہ اسپتال کے عملے و دیگر مریضوں کو محفوظ رکھا جا سکے اور پر امن فضا قائم رہے۔

عملہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایسی کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا ہو تو ذاتی حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں اور اس سے نمٹنے کے لیے مناسب طبی عملے کو مطلع کریں، بروقت پولیس کو اطلاع کریں نشے کا استعمال کر کے آنے والے مریض کی بابت تفصیلات پولیس کو بتائی ۔

اس پر ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا صارف صاحب جان نے لکھا ہے کہ اگر کوئی بندہ نشے میں اسپتال آتا ہے تو اس کے ساتھ 8,10 افراد ہوتے ہیں جو اسپتال عملہ کو یرغمال بنا لیتے ہیں اور مار پیٹ بھی کرتے ہیں اور پولیس کی آمد پر اسپتال عملے کو ہی مورد الزام ٹھہراتے ہیں لہذا اسپتال میں پولیس کی تعیناتی کو لازمی قرار دی جائے۔

محمد عمر نے لکھا ہے کہ یہ افراد سیاحوں کو بھی تنگ کرتے ہیں۔

ایک اور صارف محمد مظفر نے لکھا ہے کہ پولیس خود منشیات والوں کی ساتھی ہوتی ہے ان پر کیا بھروسہ۔

اس حوالے سے مذکورہ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ عابد رسول نے وی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں یہ معمول بنا ہوا ہے کہ کوئی نہ کوئی شراب کے نشے میں دھت ہوکر اسپتال میں داخل ہوتا ہے۔ چونکہ ایسے افراد بالکل مدہوش ہوتے ہیں اس لیے اکثر اسپتال میں جھگڑا کرتے ہیں اور خصوصی طور پر خواتین نرسز سے بدتمیزی سے پیش آتے ہیں۔

’ یہ صورتحال صرف مریضوں تک محدود نہیں، بعض اوقات مریض کے ساتھ آنے والے لوگ اس کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں جو بلاوجہ نشے میں دھت ہوکر اسپتال حدود میں داخل ہوتے ہیں، جس کے بعد ہم نے باقاعدہ پولیس کو اعتماد میں لیا ہے کہ ہم اس کے خلاف اقدامات کریں گے۔ ایسے افراد کو اگر طبی ضرورت پڑے گی تو یقیناً اسپتال ان کو سہولت فراہم کرے گا تاہم قانونی ضوابط کے لیے پولیس اپنا کام کرے گی۔‘

اسپتال کی ذاتی سیکیورٹی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر عابد رسول نے بتایا کہ اسپتال میں اسٹاف کی ویسے بھی قلت ہے۔ رات کے وقت ایک چوکیدار، ایک نرس اور میڈیکل آفیسر ہوتا ہے جس کے لیے پولیس کو اعتماد میں لینا ناگزیر تھا۔
انہوں نے بتایا کہ شراب کے علاوہ دیگر منشیات کے بابت اب تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سیاست، روحانیت اور اسٹیبلشمنٹ کا متنازع امتزاج،  عمران خان اور بشریٰ بی بی پر اکانومسٹ کی رپورٹ

برازیلی انفلوئنسر عمارت کی چھت سے گر کر ہلاک

لیڈی ریڈنگ اسپتال میں آتشزدگی، بروقت کارروائی سے صورتحال پر قابو پا لیا گیا

شاباش گرین شرٹس! محسن نقوی کی ون ڈے سیریز جیتنے پر قومی ٹیم کو مبارکباد، سری لنکا کا بھی شکریہ

بابر اعظم کا ایک اور سنگ میل، پاکستان کے جانب سے سب سے زیادہ ون ڈے سینچریوں کا ریکارڈ برابر کردیا

ویڈیو

سپریم کورٹ ججز کے استعفے، پی ٹی آئی کے لیے بُری خبر آگئی

آئینی ترمیم نے ہوش اڑا دیے، 2 ججز نے استعفیٰ کیوں دیا؟ نصرت جاوید کے انکشافات

اسلام آباد کے صفا گولڈ مال میں مفت شوگر ٹیسٹ کی سہولت

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے