اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال میں داخل ہو گئی ہے جہاں ہزاروں فلسطینی مریض اور عام شہری موجود ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل اور امریکا کی انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر حماس کے خلاف الشفا اسپتال کے ایک مخصوص حصہ میں آپریشن کرے گی۔
الشفا میں حماس کی موجودگی سے متعلق امریکی بیان
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے امریکا کے اس بیان کے بعد ہی الشفا اسپتال کے اندر چھاپہ مارنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ حماس نے غزہ کے الشفا اسپتال میں ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کر رکھا ہے۔ امریکا کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے اسرائیلی حملوں کا جواز دیتے ہوئے امریکی انٹیلجنس ذرائع کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا تھا کہ حماس نے الشفا اسپتال میں اسلحہ ذخیرہ کر رکھا ہے اور وہ اسرائیلی فوجی کارروائی کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینی شہریوں سے تفتیش
اعلان کے بعد درجنوں اسرائیلی فوجی اسپتال کی عمارت میں داخل ہوگئے اور اس دوران ان کے ٹینک اسپتال کے صحن میں موجود رہے۔
الجزیرہ کو الشفا اسپتال کے اندر موجود ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے نوجوانوں کو سرنڈر کرنے کے احکامات جاری کررہے ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے 30 کے قریب افراد کو اسپتال کے اندر سے صحن میں لائے، انہیں برہنہ کیا، ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھیں اور ان سے تفتیش کرنے لگے، اسرائیلی فوجیوں نے دواؤں اور طبی آلات کا ایک اسٹور بھی تباہ کردیا۔
اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف مسلسل الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ الشفا اسپتال کو اپنے بیس کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ تاہم حماس نے اسرائیل کو اس دعویٰ کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل اپنے الزامات کی حمایت میں تاحال کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا ہے۔
الشفا اسپتال کے اندر موجود ڈاکٹر احمد الموخلالاتی نے الجزیرہ کو بتایا کہ کمپاؤنڈ میں شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی جاسکتی ہیں، اسپتال میں موجود خاندان، مریضوں، اسپتال عملہ اور دیگر شہری خوف میں مبتلا ہیں۔
واضح رہے کہ اس وقت اسپتال میں 700 مریض موجود ہیں جن میں سے 100 کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ اسپتال میں ایک ہزار سے زیادہ عملہ کے ارکان بھی موجود ہیں مگر وہ دواؤں اور ایندھن کی کمی کے باعث مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔