غزہ پر اسرائیلی حملوں کے 40 روز بعد اقوام متحدہ نے غزہ میں جنگ میں وقفے کی قرارداد منظور کرلی، سلامتی کونسل کے 12 ارکان نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا۔
تاہم امریکا، برطانیہ اور روس نے قرار داد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، جنگ بندی کی قرارداد منظور نہ ہوسکی، قرارداد میں غزہ میں جنگ میں وقفے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ محصور شہریوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔
قرارداد میں حماس کی قید سے یرغمالیوں کو فوری رہا کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا، سلامتی کونسل میں اس سے قبل جنگ بندی کی قرارداد منظور کرانے کی 4 کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔
اسرائیل نے قرارداد مسترد کر دی
اسرائیل نے سلامتی کونسل کی قرار داد کو مسترد کردیا، جبکہ چینی سفیر کا کہنا ہے کہ ہم سب سلامتی کونسل کے غیر فعال ہونے سے مایوس ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسرائیل نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو مسترد کیا ہو۔
2016 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر روکنے کی قرارداد پاس کی تھی۔
2016 میں نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا جس میں مقبوضہ فلسطین پر اسرائیلی آبادکاری کی سرگرمیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اسرائیل نے ووٹ کی حمایت کرنے پر نیوزی لینڈ اور سینیگال سے اپنے سفیروں کو بھی واپس بلا لیا تھا۔
2009 : غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد
جنوری 2009 میں اقوام متحدہ کے اس وقت کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ سے ‘مایوسی کا اظہار’ کیا کہ کونسل کی جانب سے غزہ میں ‘فوری جنگ بندی’ کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کی منظوری کے بعد بھی تشدد جاری ہے۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی غزہ میں جنگ بندی کی منظورکردہ قرارداد پر عملدرآمد نہیں کیا تھا۔
2004: اسرائیل نے رفح پناہ گزین کیمپ میں گھروں کو مسمار کر دیا
2004 میں، اسرائیل نے رفح پناہ گزین کیمپ میں گھروں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسے روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
UNRWA نے اس وقت کہا تھا کہ اسرائیل نے قرارداد کی منظوری کے بعد 7دنوں میں مزید 167 عمارتیں مسمار کر دیں ہیں۔
1967 : مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کے لیے متعدد قراردادیں نظرانداز
اسرائیل نے 1967 کے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس( یروشلم) پر اسرائیل کے قبضے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ ایک درجن سے زائد قراردادوں کو نظر انداز کر دیا تھا اور یروشلم پر اپنا ناجائز قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔
اسرائیل کی شمالی اور وسطی غزہ پر بمباری
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق جمعرات کو علی الصبح غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں 2رہائشی عمارتوں کو اسرائیلی فورسز نے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی بمباری سے غزہ کے مرکزی پیٹرول اسٹیشن کے آس پاس کا علاقہ بھی متاثر ہوا، جس میں درجنوں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔
اسرائیلی طیاروں کی جانب سے بیت لاہیا اور شمالی غزہ کی پٹی میں انڈونیشیا کے اسپتال کے آس پاس کے علاقوں میں بھی شدید حملے کیے گئے ہیں تاہم فوری طور پر ہلاکتوں کی تعداد واضح نہیں ہوسکی۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر کے ریمال محلے کو بھی نشانہ بنایا گیا، تاہم علاقے میں اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے امدادی کارکن اور دیگر شہری امدادی کارروائیوں میں مدد کرنے سے قاصر ہیں۔
شمالی غزہ میں صرف ایک اسپتال کام کر رہا ہے، اقوام متحدہ
غزہ کی پٹی کے شمال میں مریضوں اور زخمیوں کو داخل کرنے والے 24 اسپتالوں میں سے صرف ایک ہی کام کر رہا ہے، صرف پچھلے 3دنوں میں 3اسپتال بند ہوئے ہیں۔
مجموعی طور پر 18 اسپتالوں نے کام بند کر کے مریضوں اور عملے کو نکال دیا ہے، جب کہ مزید 5 اسپتال پہلے سے داخل مریضوں کو صرف محدود دیکھ بھال فراہم کر سکتے ہیں، بشمول الشفاء اسپتال، جس پر بدھ کو اسرائیلی فوجیوں نے حملہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے مطابق (یو این او سی ایچ اے فلسطینی ریڈ کراس اب اسرائیلی فورسز کی بمباری سے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے لوگوں کو بچانے کے لیے مدد طلب کرنے والی سینکڑوں کالوں کا جواب دینے کے قابل نہیں ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں وقفے کا ممکنہ معاہدہ لٹک گیا
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں قید متعدد سویلین قیدیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے قطر کی ثالثی میں جاری مذاکرات فی الحال اس بات پر مرکوز ہیں کہ اسرائیل کتنے دنوں کے لیے لڑائی روکنے پر راضی ہوگا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق قطر نے اسرائیل کو حماس کی طرف سے 2تجاویز پیش کی ہیں، جن میں سے ایک 3 روزہ جنگ بندی کے بدلے 18 اسیران کی رہائی اور دوسری میں ‘بڑی تعداد میں یرغمالیوں کی بتدریج رہائی’ شامل ہے۔ اسرائیل میں قید کئی فلسطینی خواتین، بچوں اور بوڑھوں کی رہائی کے بدلے میں جنگ میں کئی دنوں کے لیے جنگ میں وقفے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
اسرائیل نے پہلی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ 3 دن کی جنگ بندی کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
غزہ میں حماس کے رہنماؤں سے رابطہ کرنے میں دشواریوں کی وجہ سے بھی مذاکرات کی رفتار سست ہو گئی تھی اور ساتھ ہی الشفا اسپتال پر اسرائیل کا حملہ بھی مذاکرات میں تعطل کا باعث بنا۔
وسطی غزہ میں مسجد پر اسرائیلی فضائی حملے میں 50 افراد شہید
فلسطینی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق وسطی غزہ میں مسجد پر اسرائیلی فضائی حملے میں 50 افراد شہید ہو گئے ہیں، اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے وسطی غزہ میں میں واقع الصابرہ محلے کی ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
وفا کے مطابق جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس میں ٹیلی کمیونیکیشن ٹاورز پر ایک الگ حملے میں کم از کم ایک بچہ ہلاک ہوا۔
دونوں مقامات شمالی غزہ کے جنوب میں واقع ہیں، جہاں اسرائیل نے اپنے حملوں پر توجہ مرکوز رکھی ہے، اور ان علاقوں میں اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کو اپنی حفاظت کے لیے وہاں جانے کی ترغیب دی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کی بمباری سے شہدا کی تعداد 12000 کے قریب پہنچ گئی ہے،جن میں 4710 بچے اور 3160 خواتین شامل ہیں۔