وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2024 میں اہم ترامیم کی منظوری دیتے ہوئے اس سال حج اسپانسر شپ اسکیم کا غیراستعمال شدہ کوٹہ سعودی عرب کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کابینہ نے اپنے گزشتہ اجلاس میں حج پالیسی 2024 کو بہتر بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کی سفارشات کے تحت کابینہ نے گزشتہ روز مذکورہ حج پالیسی کی کچھ شقوں میں ترمیم کی تھی۔
وزیر اعظم آفس کے اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2024 میں ترامیم کی منظوری دے دی، جس کے مطابق نجی اور سرکاری کفالت کی اسکیموں کا غیر استعمال شدہ کوٹہ سعودی عرب کی حکومت کو واپس کر دیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے ‘اسپانسر شپ اسکیم حج’ اس سال متعارف کرائی گئی تھی، جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حج کے لیے درخواست دینے یا پاکستان میں کسی کو امریکی ڈالر ادا کر کے سفر کے لیے اسپانسر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
اس کے عوض درخواست دہندگان کو حج کے لیے قرعہ اندازی کے عمل میں حصہ لینے کی ضرورت نہیں تھی، تاہم حکومت کی حج اسپانسر شپ اسکیم 44 ہزار کے مجموعی کوٹے کے مقابلے میں صرف 7 ہزار درخواستیں ہی وصول کر سکی۔
توقعات کے برعکس حج درخواستوں کی اتنی کم تعداد حکومت کے لیے ایک دھچکا تھا کیونکہ حکومتِ پاکستان نے اپنے 2023 کے حج آپریشن کے لیے درکار لگ بھگ ساڑھے 28 کروڑ ڈالر میں سے اس اسکیم کے ذریعے ساڑھے 19 کروڑ ڈالر حاصل کرنے کی امید ظاہر کی تھی۔
کابینہ کے اجلاس میں پاکستان حج گروپ کے منتظمین کے مالیاتی انتظامات پر سعودی عرب کے قوانین سے ہم آہنگ ایک ’فول پروف مانیٹرنگ سسٹم‘ نافذ کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے، حکومتی اعلامیہ کے مطابق نئی حج پالیسی کے مطابق 10 سال سے کم عمر کے بچے بھی حج کر سکیں گے۔
کابینہ نے 80 سال سے زیادہ عمر کے پاکستانی عازمین کے لیے اسسٹنٹ یا مددگار کی ملازمت کرنے والے عازمین کے لیے شرائط میں بھی نرمی کردی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق حج گروپ کے منتظمین عازمین کے ساتھ مددگاروں کی تقرری کے لیے معاہدے کریں گے، جس سے وہ اپنے سعودی عرب میں قیام کے دوران اسسٹنٹ کی خدمات حاصل کر سکیں گے۔
وفاقی کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ اسسٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 50 فیصد کوٹہ مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء کے لیے مختص کیا جائے گا، ان طلباء کو فلاحی عملے کے طور پر مقرر کیا جائے گا۔ ’خدمات کی فراہمی کے معاہدے میں شرائط شامل کی جائیں گی اور خلاف ورزی پر متعلقہ حج گروپ آرگنائزر کو جرمانہ اور بلیک لسٹ کیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ رواں برس سعودی عرب نے پاکستان کا قبل از کورونا وائرس لگ بھگ ایک لاکھ 80 ہزار عازمین حج کا تناسب بحال کرتے ہوئے حج کی ادائیگی کے لیے عمر کی بالائی حد 65 سال بھی ختم کردی تھی، جس کے بعد 81 ہزار سے زائد پاکستانی عازمین نے سرکاری اسکیم جبکہ باقی نے نجی ٹور آپریٹرزکے تحت فریضہ حج ادا کیا تھا۔