مملکت خداداد پاکستان میں آئے دن طرح طرح کے بحران پیدا ہوتے رہتے ہیں، کبھی توانائی بحران، کبھی گیس و بجلی کا بحران، کبھی پیٹرول بحران اور تھر میں خوراک و ادویات کا بحران، لیکن پاکستان میں موجودہ سیاسی صورتحال جو چل رہی ہے اس سے لگتا ہے کہ ملک میں جلد ایک اور سنگین بحران آنے والا ہے اور وہ ہے لیڈر شپ کا بحران۔
یوں تو پاکستان میں لیڈر شپ کا بحران اس وقت آگیا تھا جب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے وفات پائی، اس کے بعد جلد ہی لیاقت علی خان بھی دنیا سے رخصت ہوگئے، یوں کہہ سکتے ہیں پاکستان کی پوری بانی قیادت کی وفات کے بعد پاکستان میں لیڈر شپ کا بحران پیدا ہوگیا تھا، اسی باعث پاکستان زیادہ تر مارشل لاء کی لپیٹ میں رہا، مارشل لاء والوں نے تو قائد اعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ بھی بہت برا سلوک کیا، اگر مارشل لاء والے اتنے اچھے لیڈر ہوتے تو آج پاکستان ترقی یافتہ ہوتا۔
بانی قیادت کے بعد 1970ء میں سیاسی لیڈر شپ ذوالفقار علی بھٹو کی صورت میں سامنے آئی، لیکن ان کی سیاسی بصیرت بھی شاید اتنی نہیں تھی کہ ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ملک کا ایک بازو ٹوٹ گیا اور بنگلہ دیش بن گیا، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد ملک پھر مارشل لاء کی لپیٹ میں رہا، اس کے بعد پھر ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ایک اچھی لیڈر کے طور پر سامنے آئیں، پھر میاں نواز شریف لیڈر کے طور پر سامنے آئے جو اب تک چلے آرہے ہیں۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری اقتدار میں آئے لیکن آصف علی زرداری میں لیڈر شپ والی کوئی بات موجود نہیں، ہمدردی کا ووٹ انہیں بے نظیر بھٹو کی شہادت سے ملا تو انہوں نے مخلوط حکومت بنالی، حکومت بنانے کا مطلب یہ نہیں کہ آصف علی زرداری لیڈر بن گئے، باوجود اس کے کہ آصف علی زرداری نے اپنے خاندان کا شجرہ نسب تبدیل کردیا اور اپنے خاندان کے ناموں کے سامنے بھٹو لگا دیا، لیکن خاندان کے افراد کے ناموں کے ساتھ بھٹو بھی زرداری صاحب کو لیڈر نہ بنا سکا۔
اب زرداری صاحب بلاول بھٹو زرداری کو آگے لائے ہیں تاہم بلاول کو لیڈر بننے میں کافی وقت لگے گا، دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ کبھی لیڈر بن پاتے بھی ہیں یا نہیں۔
موجودہ دنوں میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ایک اچھے لیڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں، کرپشن کے الزامات نے تو نواز شریف کی لیڈر شپ پر داغ لگا دیئے لیکن اس کے باوجود ان کے کروڑوں فالورز ہیں، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بھی اچھے لیڈر ہیں، لوگ ان کو چاہتے ہیں، عمران خان پر بھی اب کرپشن کے الزامات لگ رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود پوری تحریک انصاف میں عمران خان ہی لیڈر ہیں، پی ٹی آئی کے دیگر لوگوں میں لیڈر شپ ذرہ برابر بھی نہیں ہے، لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ اگر موجودہ لیڈر شپ کے بعد ملک کی باگ ڈور کون سنبھالے گا۔
مریم نواز ایک ابھرتی ہوئی لیڈر شپ کے طور پر سامنے تو آ رہی ہیں لیکن کیا وہ پارلیمنٹ میں آ کر کوئی کردار ادا کر سکیں گیں، اس سوال کا جواب آنے والا وقت بتائے گا۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ عمران خان، نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری کے بعد لیڈر کون ہے؟ جو ملک کو سنبھالا دے، حقیقت یہی ہے کہ پاکستان میں لیڈر شپ کا فقدان ہمیشہ سے رہا ہے اور آنے والے وقت میں لیڈر شپ کا سنگین بحران پیدا ہوسکتا ہے، اس باعث پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت کو سوچنا ہوگا کہ ملک کے مستقبل کیلئے نوجوانوں کو سامنے لایا جائے، ملک کا مستقبل نوجوان ہیں اس لئے لیڈر شپ کے بحران سے بچنے کیلئے نوجوان قیادت سامنے لانی ہوگی۔