سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بحریہ ٹاؤن کی زمین کی تحقیقات کے لیے کمشنر کراچی کی سربراہی میں 10 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن، حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے)، ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے)، ملیر اور جام شورو کے ڈپٹی کمشنرز، چیف کنزرویٹر فاریسٹ اینڈ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ، ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف، سروے آف پاکستان کا نمائندہ، ڈائریکٹر سروے اینڈ سیٹلمینٹ، بورڈ آف ریوینیو سندھ اور لینڈ یوٹیلائزیشن کا نمائندہ کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔
مذکورہ کمیٹی یہ تعین کرے گی کہ بحریہ ٹاؤن کی ملکیت میں کتنی زمین ہےاور یہ بھی دیکھے گی کہ بحریہ ٹاؤن نے کتنی اصافی زمین پر قبضہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
اس کے علاوہ یہ کمیٹی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے پرائیوٹ مالکان سے خریدی گئی زمین کے پہلوؤں کا بھی جائزہ لے گی اور 7 دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی اپنی رپورٹ میں زمین کی تصاویر اور گوگل میپ ٹائپوگرافک بھی جمع کروائے گی۔
واضح رہے کہ 8 نومبر کو سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے بحریہ ٹاؤن کے زیر قبضہ زمین کی پیمائش کے بعد تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ دوران سماعت درخواست گزار بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت کو بتایا تھا کہ 40 ہزار ایکڑ زمین پر بحریہ ٹاؤن نے قبضہ کر رکھا ہے جو نیشنل پارک کی زمین ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا تھا کہ یہ زمین کس قانون کے تحت قبضے میں لی گئی؟ جسٹس اطہر من اللہ نے بحریہ ٹاؤن پر ناجائز قبضے کے حوالے سے الزامات پر بھی رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 23 نومبر تک ملتوی کی تھی۔