آزادکشمیر کی ایک عدالت نے طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے مجرم کو 20 سال قید، 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 50 کوڑے لگانے کی سزا سنائی ہے۔
شمالی ضلع وادی نیلم کے ضلعی صدر مقام آٹھ مقام کی تحصیل فوجداری عدالت کے 2 رکنی بینچ جو سینیئر سول جج چوہدری محمد اسلم اور ضلع قاضی حافظ محمد فاروق پر مشتمل تھی، نے مجرم عابد شاہ کے خلاف یہ فیصلہ سنایا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مجرم کو کوڑوں کی سزا آزاد کشمیرکے دارالحکومت مظفرآباد کی کسی معروف جگہ پر دی جائے۔
’یہ آزاد کشمیر تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی مجرم کو عدالت نے سر عام کوڑے مارنے کی سزا سنائی ہو‘۔
عدالت نے سینٹرل جیل مظفرآباد کے ذمہ داران کو حکم دیا ہے کہ مجرم کو سنائی گئی سزاؤں پر عملدرآمد کیا جائے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مجرم کو مزید 6 ماہ قید کاٹنا پڑے گی۔
مجرم عابد شاہ کا تعلق وادی نیلم کی تحصیل شاردہ کے گاؤں کھری گام سے ہے۔ عابد شاہ پر الزام تھا کہ انہوں نے 23 جولائی 2019 کو شاردہ سے خواجہ سیری سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ کو اغوا کیا اور ایک مقامی گیسٹ ہاؤس میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق مجرم عابد شاہ پر یہ ثابت ہوا ہے کہ اس نے 4 سال قبل خواجہ سیری کی طالبہ کو اغوا کرکے ایک مقامی گیسٹ ہاؤس میں لے جا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور تشدد بھی کیا۔
سینیئر سول جج چوہدری محمد اسلم اور ضلع قاضی حافظ محمد فاروق پر مشتمل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جنسی زیادتی و تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ، لیڈی ڈاکٹر کے بیانات اور ڈی این اے رپورٹ کے مطابق جرم ثابت ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں
فیصلے کے مطابق لیڈی ڈاکٹر نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے سے پہلے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اور طالبہ کے جسم پرتشدد کے نشانات موجود تھے۔
فیصلے میں درج ہے کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے سے پہلے طالبہ کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
واضح رہے کہ عابد شاہ پیشہ کے اعتبار سے ایک ڈرائیور ہے اور طلبا و طالبات کو اسکول و کالجز چھوڑنے جاتا تھا۔ اُس روز بھی معمول کے مطابق طالبات کو گھر چھوڑنے جا رہا تھا، باقی طالبات کو ایک ایک کرکے گھر چھوڑا مگر ایک طالبہ کو گھر چھوڑنے کے بجائے خواجہ سیری اور شاردہ کے راستے میں ایک پرائیویٹ گیسٹ ہاوئس میں لے گیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق عابد شاہ کو ایک طالبہ کو گیسٹ ہاؤس کی طرف لے جاتے دیکھا گیا جس کے کچھ ہی دیر بعد لوگوں نے گیسٹ ہاؤس کا گھیراؤ کیا اور اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔
یاد رہے کہ آزادکشمیر میں جنسی ہراسگی و زیادتی کے واقعات رونما ہوتے ہیں لیکن بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں میں یہ سوچ بہت عام ہے کہ بات سامنے آنے کی صورت میں اس خاندان کی عزت پر حرف آئے گا۔