عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈیپریشن (ذہنی دباؤ) کی بیماری دنیا بھر میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور عالمی سطح پر خودکشی کی ایک بنیادی وجہ ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق ہر انسان کو زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر ڈیپریشن کی مختلف اقسام کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سے کچھ قابل علاج ہیں، انہی میں سے ایک قسم کلینیکل ڈیپریشن ہے جس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
ڈیپریشن پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیپریشن کا آغاز غصے سے ہوتا ہے، متاثرہ افراد یہ ماننے سے انکاری ہوتے ہیں کہ وہ اس قسم کی کسی بیماری میں مبتلا ہیں، وہ ہر مرحلے پر دنیا سے ناراض رہتے ہیں، انہیں محسوس ہوتا ہے کہ صرف وہی اس قسم کی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔
ماہرین دماغی امراض کے مطابق اس مرحلے کے بعد ڈیپریشن کو سمجھنا اور اس کا سامنا کرنا ہوتا ہے، اس مرحلے میں یا تو آپ ڈیپریشن کو چھوڑ دیتے ہیں یا ڈیپریشن آپ کو چھوڑ دیتا ہے۔
جو افراد اس بیماری کا مقابلہ نہیں کر پاتے وہ دوسروں کے سامنے آنے سے گھبراتے ہیں، خود کو کمرے میں بند کر لیتے ہیں اور ان کے لیے کام پر جانا ممکن نہیں رہتا حتیٰ کہ اس مرحلے پر انسان موت کا سوچنے لگتا ہے۔
ایسے میں گھر کے افراد متاثرہ فرد کو علاج کے لیے ماہرنفسیات کے پاس لے جانے کا سوچتے ہیں۔
اگر متاثرہ فرد یہ سمجھ لیتا ہے کہ اسے دماغی مرض کا سامنا ہے اور اسے علاج اور مدد کی ضرورت ہے تو اس کا حل نکالنا زیادہ کھٹن نہیں ہوتا۔
ڈپریشن کی علامات
سارا دن اور خصوصاً صبح جاگنے کے بعد پریشان حال محسوس کرنا
ہر روز تھکا ہوا محسوس کرنا
کسی کام پر توجہ مبذول نہ کر سکنا
خود کو مجرم محسوس کرنا یا خود کو بیکار سمجھنا
راتوں میں نیند نہ آنا یا بہت زیادہ سوتے رہنابے سکونی محسوس کرنا
مرنے اور خودکشی کا سوچنا
وزن کا گھٹنا یا بڑھنا
علاج
الیکٹروکنولسو تھراپی (ڈپریشن کے مریضوں کا دماغی معائنہ) یا ادویات کا استعمال مریض کومحدود وقت کے لیے ڈیپریشن سے نجات دلاتا ہے لیکن یہ طریقہ علاج بیماری کی وجہ کو ختم نہیں کر سکتا، مریض اس علاج کے کچھ عرصے بعد دوبارہ ڈیپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔
بھارتی ماہر نفسیات سمیتا سندرارامن کے مطابق ڈیپریشن کو صرف قدرتی طریقوں سے ختم کیا جا سکتا ہے۔
علاج کے لیے وجوہات کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہوتا ہے، متاثرہ فرد کی زندگی میں کچھ تبدیلیاں لا کر اسکی سوچ کے زاویوں کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
تنہائی متاثرہ فرد کے ڈیپریشن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے، ایسے افراد اگر خود کو اپنے خول سے نکال کر آس پاس لوگوں میں شامل کرے اور خود کو ان کی زندگی کا حصہ بنائیں تو مرض کا جلد سے جلد خاتمہ کیا جا سکتا ہے، ماہرین نفسیات یا تھراپسٹ اس عمل میں متاثرہ شخص کی مدد کر سکتے ہیں۔
نیند کا پورا ہونا
ڈیپریشن کے شکار فرد کے کے لیے آٹھ سے نو گھنٹے کی نیند لینا بہت ضروری ہے، نیند کا متوازن دورانیہ اس بیماری کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ نیند کی کمی، اداسی، تھکاوٹ یا موڈ میں اچانک بدلاؤ کا باعث بنتی ہے۔
متوازن خوراک
اچھی اور متوازن خوراک بھی ڈپریشن کا علاج کرنے میں کردار ادا کرتی ہے۔ کاجو، ہلدی ملا دودھ یا کھانا، کیلے اور پتوں والی سبزیاں اینٹی ڈیپریشن کا کام کرتی ہیں۔
دھوپ میں بیٹھنا وٹامن ڈی کی فراہمی کا باعث بنتا ہے جو موڈ کوخوشگوار بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔