غیر ریاستی ایکٹر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کی موجود داخلی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس تگ و دو میں ہیں کہ پاکستان کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈا کیا جائے اور پاکستان کا نام مسلم دنیا میں خراب کیا جائے۔
غیر ریاستی عناصر کی ایما پر اسی پروپیگنڈہ کے تحت آج کل یہ خبریں پھیلائی جا رہی ہیں کہ پاکستان نے اسرائیل کو 155mm کے گولے بھیجے ہیں، پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ مہم کے تحت یہ خبریں پھیلائی جا رہی ہیں کہ برطانونی ایئرفورس کے طیارے RRR6664نے 5 مرتبہ بحرین سے پاکستان کے راولپنڈی نور خان ایئر بیس تک کا سفر کیا، کہا جا رہا ہے کہ برطانوی طیارے نے بحرین سےعمان کے راستے اسرائیل تک گولہ بارود پہنچایا۔
سازشی عناصر کی طرف سے یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ طیارہ پاکستان سے 155mm کے گولے اسرائیل کے لیے لے کر گیا ہے۔
کیا یہ دعویٰ درست ہے؟
اس سے قبل یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان نے 155ایم ایم کے گولے یوکرین کو بھیجے ہیں
پاکستان کے خلاف مذموم پروپیگنڈا تو کیا جا رہا ہے لیکن سازشی عناصر کے اس دعویٰ میں رتی برابر بھی صداقت نہیں ہے، تحقیق کاروں کے مطابق برطانوی ایئرفورس کا طیارہ RRR6664 انگلینڈ سے براستہ بحرین پاکستان (نور خان ایئر بیس) آیا تو ہے لیکن یہ برطانیہ کے سفارتخانے کی ہدایت پر افغان مہاجرین کو لینے آیا تھا۔
ان افغان مہاجرین کو پاکستان سے افغانستان بھیجا جا رہا تھا، چونکہ ان افغان باشندوں نے جب برطانوی فوج افغانستان میں تعینات تھی اس کی مدد کی تھی اس لیے افغانستان کی موجود طالبان حکومت سے ان کو خطرہ تھا، اس لیے برطانیہ نے ان افغان مہاجرین کو اپنے وطن لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانیہ کا RRR6664 طیارہ نور خان ایئرپورٹ سے افغان مہاجرین کو لے کر واپس بحرین اور پھر بحرین سے عمان گیا، عمان الدقم ایئرپورٹ پر افغان مہاجرین کو اتارا گیا جہاں سے وہ کمرشل فلائٹ سے لندن گئے ہیں۔
عمان سے یہ طیارہ جمہوریہ قبرص کے RAF base پر اترا، ایک دن وہاں گزارنے کے بعد اس طیارے نے واپس برطانیہ کی طرف اڑان بھری اور لندن کے آر اے ایف برائز نورٹن ایئرپورٹ پر اترا۔
آر اے ایف برائز نورٹن ایئرپورٹ کا اسرائیل سے فاصلہ 3000 کلو میٹر سے بھی زیادہ ہے، تو یہ پروپیگنڈا کہ برطانیہ کا RRR6664 طیارہ پاکستان سے اسرائیل کے لیے گولہ بارود لے کر گیا، سراسر غلط اور ملک دشمنی کے سوا کچھ نہیں۔