سپریم کورٹ: پرویز مشرف کی فیملی اپیلوں میں دلچسپی نہیں رکھتی، وکیل سلمان صفدر

منگل 21 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران  چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی لارجر بینچ نے درخواست گزار پرویز مشرف کے وکیل کو سابق صدر کے ورثاء سے ہدایت لینے کی آخری مہلت دیدی۔

پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف جب تک زندہ تھے تب تک رابطے میں تھے اور ان کی خواہش تھی کہ اپیل سماعت کے لیے مقرر ہوجائے، چار سال تک پرویز مشرف کی اپیل سماعت کے لیے نہیں لگ سکی، جس پر چیف جسٹس بولے؛ امید ہے آپ مجھے اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرائیں گے۔

وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ نہ ان کی اور نہ ہی درخواست گزار کی اس میں کوئی غلطی تھی، پرویز مشرف کے اہل خانہ سے 8سے 10بار رابطے کی کوششیں کی لیکن ان کی جانب سے اب تک کوٸی ہدایات نہیں ملی، ان کی فیملی مایوس ہو چکی ہے اور اپیلوں میں دلچسپی نہیں رکھتی۔

سلمان صفدر نے کہا کہ پرویز مشرف کی فیملی پہلے اپیلوں کی پیروی چاہتی تھی، اپیلیں کئی سال تک مقرر نہیں ہوئیں، پرویز مشرف اپنی زندگی میں اپیلیں مقرر ہونا نہ دیکھ سکے، آج مجھے ہدایات نہیں ہیں کہ اپیلوں کی پیروی کروں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی بولے؛ آپ نے ایک درخواست کی زحمت نہیں کی، ہم کل 9 بجے تک یہاں ایک اور معاملہ سننے کیلئے بیٹھے تھے، آپ التواء پر زور دے رہے ہیں تو ہم ملتوی کر دیں گے، ہم یہ التواء خوشی سے نہیں دیں گے۔

عدالتی استفسار پر وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ انہیں مجھے ایک ہفتے سے زیادہ کا وقت نہیں چاہیے، جس پر چیف جسٹس بولے؛ آپ پہلے کہتے تھے کہ 4 سال اپیلیں نہیں لگیں،اب التوا مانگ رہے ہیں، آپ ہفتے کے بعد یہ نہیں کہہ سکیں گے کہ اپیل واپس لے لوں گا۔

عدالتی عملہ نے پرویز مشرف کے چک شہزاد والے پتے پر بھیجے گئے نوٹس کی تعمیلی رپورٹ پڑھتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ پرویز مشرف کی فیملی بیرون ملک ہے چک شہزاد میں مقیم نہیں، چیف جسٹس نے سلمان صفدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو آپ کو پرویز مشرف کے ورثاء کا نمائندہ تسلیم کر رہے تھے، اپیلوں میں دلچسپی نہیں تو ہم خارج کر دیں گے۔

پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کا خیال تھا کہ پرویز مشرف کے ورثاء ان کی اپیلوں کی قانونی اہمیت کو سمجھ نہیں رہے، انہوں نے عدالت سے ورثاء سے واضح ہدایات لینے کے لیے مزید ایک ہفتے کی مہلت طلب کرلی، چیف جسٹس بولے؛ آپ پرویز مشرف کی فیملی سے دو ہی ہدایات لے سکتے ہیں، ایک تو وہ کہیں گے ہم خصوصی عدالت کے فیصلے سے مطمئن ہیں، دوسری صورت میں کہیں گے کہ وہ اپیل آگے چلانا چاہتے ہیں۔

عدالتی استفسار پر سلمان صفدر نے کہا کہ وہ آپ اپنے طور پر اپیل کی مزید پیروی نہیں کرنا چاہتے، جس پر جسٹس اطہر من اللہ بولے؛ سلمان صفدر صاحب اس فیصلے کے مستقبل کی نسلوں پر اثرات ہوں گے، پرویز مشرف کی پینشن اور دیگر مرعات بھی متاثر ہوں گی، دوسری جانب چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ایک مجسٹریٹ والا برتاؤ نہ کریں۔

عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں پرویز مشرف کے ورثاء کے رابطہ نمبر بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی حیثیت سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت لاہور ہائیکورٹ فیصلے کی حمایت نہیں کرتی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ فیصلے کے خلاف اس اپیل کی حمایت کرتے ہیں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل بولے؛ اپیل کی حمایت کے الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہتا تاہم عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی قبول ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp