نیب ریفرنسز کیخلاف نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت پیر تک ملتوی

منگل 21 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں سزاؤں کیخلاف اپیلوں پر سماعت پیر تک ملتوی کردی ہے۔

نیب کے 2 ریفرنسز کیخلاف سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ نواز شریف اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، جہاں نیب کی پروسیکیوشن ٹیم سمیت کیس کے تفتیشی افسر بھی موجود تھے۔

نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے پہلے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر دلائل دینے کیا استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ آپ دونوں اپیلوں پر دلائل میں تقریباً کتنا وقت لیں گے، نیب سے بھی پوچھتے ہیں کہ وہ کتنا وقت لیں گے، کیس مینجمنٹ کریں گے تاکہ باقی لوگوں کے کیسز پر بھی اثر نہ پڑے۔

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں دائر کی ہیں، ہم نے ایون فیلڈ اپیل پر آج کے لئے تیاری کی ہے، ایون فیلڈ میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں پر فیصلہ ہو چکا ہے، جسے چیلنج نہیں کیا گیا، ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ حتمی ہو چکا ہے۔

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج کے لیے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس کی تیاری کی ہے، یہاں دو اپیلیں ہیں، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس زیر سماعت ہیں، مجھے زیادہ سے زیادہ دو سماعتوں کا وقت چاہیے ہوگا۔

چیف جسٹس عامر فاروق بولے؛ ابھی ہم کیس کی میرٹ پر نہیں جارہے ہیں، اتنا بھی نہیں کہ دو سماعتوں میں دلائل ختم ہو، ہم نے پورے کیس کو دیکھنا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ بولے؛ میرے خیال میں یہ سارا کیس 6 گھنٹوں کا ہے، وہ بھی زیادہ بتا رہا ہوں، جس پر چیف جسٹس بولے؛ میں تو ایون فیلڈ ریفرنس کی اپیل پہلے بھی سن چکا ہوں، حقائق معلوم ہیں، العزیزیہ ریفرنس میں اپیل تو بینچ کے دونوں ارکان نے نہیں سنی ہوئیں۔

چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ دنوں میں نہیں گھنٹوں کے حوالے سے پوچھا ہے کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے، جس پر امجد پرویز بولے؛ زیادہ سے زیادہ 4 سے 6 گھنٹے درکار ہوں گے، العزیزیہ ریفرنس اپیل میں سزا معطل ہوئی لیکن میرٹ پر کبھی سماعت نہیں ہوئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ العزیزیہ کو تو آپ ابھی بھول ہی جائیں، صرف ایون فیلڈ کیس پر دلائل دیں، العزیزیہ میں صرف سزا معطلی کا معاملہ دیکھا تھا، آپ کچھ وقت کے لیے العزیزیہ کو بھول جائیں۔

نیب پروسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ انہیں دلائل کے لیے تقریباً آدھے سے 2 گھنٹے درکار ہوں گے، جس پر چیف جسٹس بولے؛ کیا ہم اسکا یہ مطلب لیں کہ نیب نے کچھ نہیں کہنا۔ ہم آئندہ پیر کو سماعت رکھ لیتے ہیں، ضرورت پیش آئی تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کا موقف تھا کہ اس کیس میں اپیل کنندہ کے حقوق کا معاملہ بھی ہے، جس پر چیف جسٹس بولے؛ ہمارے مدنظر ہے لیکن ہم دیکھ لیتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر چلنا ہے کس طرح چلنا ہے یہ دیکھ لیتے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے استدعا کی کہ اپیلوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے، ریکارڈ کی باتیں ہیں عدالت کا ایک منٹ بھی ضائع نہیں کریں گے، ریکارڈ کی باتیں ہیں، کوئی راز نہیں ہے، چیزیں عدالت کے سامنے رکھ دیں گے۔

چیف جسٹس عامر فاروق بولے؛ ایون فیلڈ کیس کی پہلے اپیلوں کا فیصلہ کرنے والا بینچ کوئی اور تھا، جس پر اعظم نذیر تارڑ کا موقف تھا کہ یہ اپیلیں جزوی طور پر سنی گئی اپیلیں نہیں ہیں، ان کو نئے سرے سے سننا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp