لاہور میں کم عمر کار ڈرائیور کے ہاتھوں ایک ہی گھر کے 36 افراد کی ہلاکت کے بعد پولیس کا انڈرایج ڈرائیونگ اور بنا لائسنس گاڑی چلانے کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے جس کے بعد ڈرائیونگ لائسنس دفاتر پر عوام کا ہجوم بڑھ گیا ہے۔
کریک ڈاؤن کے دوران کسی کارروائی سے بچنے کے لیے شہریوں کی ایک بڑی تعداد لائسنس کے حصول کے لیے لائسنس سینڑرز کا رخ کر رہی ہے جس کی وجہ سے انہیں طویل قطاروں میں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر شہرویوں نے حکومت سے لائسنس جاری کرنے والے ایسے مراکز کی تعداد میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ سٹی ٹریفک پولیس کا چند دن پہلے ایک کم عمر ڈرائیور کی کار کی ٹکر سے ایک ہی گھرانے کے 6 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد لاہور پولیس نے کم عمر ڈرائیور ،بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے اور ہیلمٹ نہ پہننے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کیا ہوا ہے اوربغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے والوں کے چالان کرنے کے ساتھ ساتھ مقدمات بھی قائم کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں لائسنس بنوانے کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے والے دفاتر میں ہر وقت لائسنس ایک جم غفیر دیکھا جا رہا ہے۔
لوگوں کو طویل قطاروں میں لگنے کی پریشانی کے علاوہ بدنظمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لاہور میں لائسنس جاری کرنے والے مناواں اور ارفع کریم ٹاور کے مراکز میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے۔
لائسنس بنوانے کے لیے آنے والے شہریوں نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ڈرائیونگ سینٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور لائسنس بنانے والا عملہ بھی بڑھایا جائے تا کہ وہ قطاروں میں لگنے اور انتظار کی زحمت سے بچ سکیں۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیف ٹریفک آفیسر لاہور مستنصر فیروز نے اے پی پی کو بتایا کہ شہر میں 30 لائسنس دفاتر،10 موبائل وینز اور 3 سینٹرز روزانہ 24 گھنٹے کھلے ہیں اور اتوار کو بھی شہر کے تمام لائسنس دفاتر معمول کے مطابق کھولے جا رہے ہیں۔
مستنصر فیروز کا مزید کہنا تھا کہ ایسے مراکز میں مستعد عملہ ہمہ وقت شہریوں کی خدمت پر مامور ہے اور شہری دن یا رات کسی بھی وقت وہاں جا کر لائسنس بنوا سکتے ہیں۔