خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کا نام اکثر دہشت گردوں اور دہشت گردی کی وجہ سے زیادہ جانا جاتا ہے۔ افغان سرحد کے ساتھ واقع ضلع خوبصورتی اور قدرتی وسائل سے بھی مالامال ہے اور یہاں کے میوے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
مزید پڑھیں
ان میوہ جات میں سرفہرست خشک میوہ چلغوزہ ہے جس کی چین سمیت دنیا بھر میں مانگ ہے۔ اور مقامی تاجروں کے مطابق وزیرستان میں اس کی پیداوار 8 ہزار ٹن تک ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ سالوں میں اس کی پیداوار میں بڑی کمی آئی ہے۔ جس کی وجہ مقامی افراد اور تاجر بروقت بارشوں کا نہ ہونا قرار دے رہے ہیں۔
چلغوزے کو پہاڑوں سے مقامی بازار تک لانا مشکل مرحلہ ہے، عظمت اللہ
وزیرستان سے تعلق رکھنے والے عظمت اللہ چغلوزے کے کاروبار سے وابستہ ہیں جو مختلف ممالک اور شہروں کو سپلائی کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ چلغوزے وزیرستان کے پہاڑوں میں ہیں اور وہاں سے اسے مقامی بازار تک لانا اور خشک کرنا انتہائی مشکل مرحلہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہاڑوں سے چلغوزے کے درختوں سے میوہ توڑ کر لانا عام مزدوروں کی بس کی بات نہیں اس کے لیے مقامی افراد ہیں جو اس کام کے ماہر ہیں اور مزدوری بھی 2 ہزار سے زیادہ روزانہ لیتے ہیں۔
“وزیرستان کے چلغوزے پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ اس کی سب سے زیادہ مانگ چین میں ہے جبکہ یہ مغربی ممالک میں بھی بھیجا ہے۔ ’عظمت اللہ کے مطابق جنتی مشقت وہ کرتے ہیں اس کے بدلے میں مناسب قیمت نہیں ملتی‘۔
عظمت اللہ کا کہنا ہے کہ وزیرستان میں گزشتہ کچھ سالوں سے چغلوزے کی پیداوار میں کمی آرہی ہے اور رواں سال اس میں بڑی کمی آئی ہے۔ جس کی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔
بروقت بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے چلغوزے کی پیداوار میں کمی
ان کا کہنا ہے کہ بروقت بارشیں نہ ہونے اور موسمی تبدیلیوں سے چلغوزے کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ لیکن اس پر ابھی تک باقاعدہ کام نہیں ہوا۔ انہیں خوف ہے کہ مزید کچھ سالوں بعد یہ میوہ ختم ہی نہ ہو جائے۔ کبھی دھوپ کبھی چھاؤں میں چلغوزے کو سوکھنے کے لیے رکھ دیا جاتا ہے اور تیار ہونے کے بعد پھر مارکیٹ تک لایا جاتا ہے۔ وزیرستان کے زیادہ تر لوگ چلغوزے کے کاروبار سے وابستہ ہیں مگر اتنی مشقت کے باوجود ان کو اس کی مناسب قیمت نہیں ملی رہی۔
یاد رہے کہ بروقت بارشیں نہ ہونے اور مناسب دیکھ بھال نا ہونے کی وجہ سے پچھلے سال کی نسبت اس سال چلغوزے کی پیداوار میں نمایاں کمی آئی ہے۔