پاکستانی خواتین کی فٹبال اور ہاکی کی ٹیم کی رکن شاہدہ رضا بھی اٹلی میں کشتی کے حادثہ میں ہلاک ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔
بلوچستان کی ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ شاہدہ کوئٹہ کے علاقے مری آباد کی رہائشی تھیں۔
ان کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ چند برس قبل شادی اور پھر علیحدگی کے بعد شاہدہ ذہنی دباؤ کا شکار تھیں۔ اس شادی سے ان کی ایک بچی بھی تھے جو حادثہ کے وقت ان کے ہمراہ نہیں تھیں۔
شاہدہ رضا ہاکی اور فٹ بال دونوں کھیلوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرچکی تھیں۔ ڈیپارٹمنٹل سطح پر کھیلتے ہوئے وہ پاکستان آرمی اور پاکستان ریلویز کی ٹیم کا حصہ بھی رہی تھیں۔
یہ کتنا بڑا المیہ پے کہ پاکستان کلر پہننے والی روزگار کی تلاش میں ڈوب گئی ۔ پاکستان ہاکی انٹرنیشنل شاہدہ اس کشتی میں سوار تھی جس میں لوگ سہانے سپنے لئے یورپ جاریے تھے کوئٹہ کی شاہدہ رضا فٹبال کی بھی کھلاڑی تھی۔ کئی میچ جیتے مگر روز گار کی تلاش میں دوڑ ہار گئی pic.twitter.com/cdzXD7Ilvb
— Nasir Baig Chughtai (@i_m_nbc) February 28, 2023
بلوچستان ہاکی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری سید امین نے بھی کشتی کے حادثے میں شاہدہ رضا کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر (ر) خالد سجاد کھوکھر، سیکریٹری جنرل حیدر حسین، چیئرپرسن ویمن ونگ سیدہ شہلا رضا، جی ایم ویمن ونگ تنزیلہ عامر چیمہ نے سابق انٹر نیشنل ہاکی پلیئر شاہدہ رضا(چنٹو) کے حادثے میں انتقال پر ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مغفرت کی دعا کی ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر ر خالد سجاد کھوکھر ,سیکریٹری جنرل حیدر حسین, چیئرپرسن ویمنزونگ سیدہ شہلاء رضا, جی ایم ویمنز ونگ تنزیلہ عامر چیمہ نے سابق انٹر نیشنل ہاکی پلیئر شاہدہ رضا(چنٹو) کے حادثے میں انتقال پر انکے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مغفرت کی دعا کی ہے. pic.twitter.com/FvxXSVgGik
— Pakistan Hockey (PHF) (@PHFOfficial) February 28, 2023
قبل ازیں پاکستان کے دفتر خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ اٹلی میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں چار پاکستانیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
چند روز قبل اٹلی کی سمندری حدود میں کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں 63 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہیں۔
اٹلی کے امدادی اداروں کے مطابق لکڑی کی کشتی تباہ ہونے کے بعد ہلاک ہونے والے آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔
سیو دی چلڈرن کے ترجمان کے مطابق کشتی میں سوار افراد میں سے آٹھ محفوظ رہے ہیں۔ ان کی اکثریت تیرنا نہیں جانتی تھی، وہ دیکھتے رہے کہ کیسے لوگ پانی میں غائب ہوتے جا رہے ہیں۔