حماس اسرائیل معاہدہ، کون سے فلسطینی قیدی رہا ہوں گے؟

جمعرات 23 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیلی حکومت نے بیان دیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی کے دوران 4 دن کا وقفہ ہوگا جس دوران حماد کے زیر حراست 50 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان معاہدہ قطر کی ثالثی میں ہوا اس دوران ہونے والی بات چیت میں امریکا نے بھی بڑا کردار ادا کیا۔

معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل کی وزارت انصاف نے 300 قیدیوں کی فہرست شائع کی ہے جو رہائی کے امیدوار ہیں۔ اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل کے ڈائریکٹر زاچی ہنیگبی نے ایک بیان میں کہا کہ ابھی وقت کا تعین نہیں کیا گیا ہے، اور یرغمالیوں کی رہائی جمعہ سے پہلے شروع نہیں ہو گی۔

معاہدے کے مطابق حماس یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے ایک جگہ جمع کریں گے، ممکنہ طور پر انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے پاس یرغمالیوں کو جمع کیا جائے گا۔ اسرائیل بدلے میں 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ 300 قیدیوں کی فہرست میں سے ان افراد کا انتخاب کیسے کیا جائے گا۔

اگر حماس 50 سے زیادہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرتی ہے، تو اسرائیل فہرست سے مزید قیدیوں کو رہا کر ے گا، ایک کے بدلے 3 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے، اسرائیل نے یہ بھی کہا ہے کہ حماس کی طرف سے رہا کیے گئے ہر 10 اضافی یرغمالیوں کے بدلے لڑائی میں وقفہ ایک دن بڑھا دیا جائے گا۔

حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی کے بعد غزہ تک امداد کی ترسیل میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔ توقع ہے کہ رہائی کے بعد انسانی امداد اور ایندھن لے جانے والے سیکڑوں ٹرک مصر سے غزہ میں داخل ہوں گے۔

فلسطینی قیدیوں کی فہرست میں کون کون لوگ شامل ہیں؟

فہرست میں شامل لوگوں کی اکثریت گزشتہ 2 سال میں گرفتار کیے گئے مرد اور نوعمر لڑکوں کی ہے۔ فہرست میں شامل مردوں میں سے کوئی بھی 18 سال سے زیادہ نہیں ہے۔ سب سے کم عمر لڑکے شامل ہیں جن کی عمریں 14 سال ہیں۔ 14 سالہ قیدیوں میں سے ایک کو پتھر پھینکنے اور دھماکہ خیز مواد بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

قیدیوں پر کیا الزام ہے؟

فہرست میں شامل افراد پر ایسے جرائم کا الزام ہے جن میں پتھر پھینکنے سے لے کر قتل کی کوشش تک شامل ہیں، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ہر معاملے میں مزید کون کون سے سنگین الزامات شامل ہیں۔

فہرست میں شامل بہت سے لوگوں کو باضابطہ طور پر سزا نہیں سنائی گئی ہے، جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ مقدمے میں کھڑے نہیں ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے اسرائیل کے عدالتی نظام، خاص طور پر ملک کی فوجی عدالتوں میں مناسب عمل کے فقدان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس فہرست میں شامل بہت سی خواتین پر چھرا گھونپنے کا الزام ہے، ایسے معاملات میں جنہیں میڈیا کی خاصی توجہ حاصل ہوئی، جزوی طور پر اس لیے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں میں خواتین کی تعداد بہت کم ہے۔

فہرست میں شامل سب سے کم عمر خاتون 15 سالہ نفوز حماد کو مشرقی یروشلم میں چاقو کے وار کرنے کے الزام میں قتل کی کوشش کا مجرم قرار دیا گیا جس میں اس کے پڑوسی کو زخمی کیا گیا۔ ایک اور خاتون کو اسرائیلی فوجی پر قینچی سے حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

اسرائیل کن قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا؟

اسرائیلی حکومت نے قتل کے مرتکب قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم قتل کی کوشش کے الزام میں متعدد افراد کی فہرست درج ہے۔

کچھ لوگوں کو فلسطینی عسکریت پسند گروپوں جیسے حماس اور اسلامی جہاد کے ارکان کے طور پر درج کیا گیا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی وابستگی کا تعین کیسے کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ں سے ایک 14 سالہ لڑکے کو حماس کا رکن قرار دے کر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp