نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی کے ساتھ ن لیگ میں ایک نئی جان پڑ گئی ہے، حلقے کی سیاست کرنے والے چاہتے ہیں کہ انہیں کسی طرح ن لیگ کا ٹکٹ مل جائے پنجاب میں امیدوروں کی حتمی فہرست مرتب کی جارہی ہے، ن لیگ ہر حلقے میں مضبوط امیدوار کھڑا کرنے کی خواہاں ہے۔
اس صورتحال میں پارٹی کے رہنما وفاق اور صوبے میں کس کو وزیر اعظم اور وزیراعلی دیکھنا چاہتے ہیں؟ اس حوالے سے رانا ثناء اللہ بھی اپنی رائے بتا چکے ہیں جس کے مطابق پنجاب میں وزیر اعلی کے امیدوار شہباز شریف جبکہ وفاق میں نواز شریف وزیر اعظم ہوں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ن لیگ کے جوائنٹ سیکریٹری طلال چوہدری نے بھی رانا ثناء اللہ کی تجویز کی تائید کی ہے، پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے اجلاس میں یہ معاملہ زیر بحث آیا تو تقریباً تمام رہنما متفق تھے کہ شہباز شریف کو پنجاب کے وزیر اعلی کے طور پر الیکشن مہم میں جانا چاہیے جبکہ نواز شریف کو بطور وزیر اعظم کے امیدوار کے اس الیکشن مہم کی سربراہی کرنی چاہیے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کی غالب اکثریت سمجھتی ہے کہ 2013 والی جوڑی کامیاب رہی ہے، شہباز شریف پنجاب کے 3 مرتبہ وزیر اعلی رہ چکے ہیں اور انہیں پنجاب کی گورننس کا اچھا تجربہ ہے، صوبے میں نئے تجربے کی حمایت نہ ہونے کے برابر ہے، نواز شریف کے وزیر اعظم ہونے کی صورت میں اگر شہباز شریف وزیر اعلی پنجاب بنتے ہیں تو پاکستان بہتر انداز میں ترقی کرے گا کیونکہ دونوں تجربہ کار سیاست دان ہیں۔
سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے شہباز شریف صوبے میں کیسے کام کریں گے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے لیگی رہنما طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو جو ذمہ داری نواز شریف سونپیں گے وہ اسے ادا کرنے کے لیے آمادہ رہیں گے، وہ چاہے وفاق میں ہو چاہے پنجاب کے حوالے سے، شہباز شریف اگرچہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں لیکن اس وقت نواز شریف ملک سے باہر تھے، اب وہ وطن واپس آچکے ہیں اور ہمارے وزیر اعظم کے امیدوار وہی ہوں گے۔
طلال چوہدری کے مطابق پارٹی کی رائے ہے کہ یہی جوڑی ملک کو آگے لے کر جا سکتی ہے، شہباز شریف پنجاب میں دوبارہ آکر وہیں اسے کام شروع کریں گے جہاں سے چھوڑ کر گئے تھے۔ ’جو تباہی پی ٹی آئی کے دور میں پنجاب میں ہوئی ہے وہ کبھی نہیں ہوئی، عثمان بزدار جیسا وزیر اعلی جو فائل تک نہیں پڑھ سکتا تھا اسے 12 کروڑ آبادی کے صوبے کا وزیر اعلی بنا دیا گیا، اس تباہی کے خاتمے کے موزوں امیدوار شہباز شریف ہی ہیں۔‘
کیا مریم نواز اور حمزہ شہباز وزرات اعلی کی دوڑ سے باہر ہوگئے؟
اس حوالے سے پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے وی نیوز کو بتایا کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز صوبائی حلقوں سے الیکشن لڑیں گے مگر وہ وزرات اعلی کے امیدوار ہوسکتے ہیں یا نہیں اسکا فیصلہ نواز شریف کریں گے، حمزہ شہباز تو 2 ماہ سے زائد عرصہ وزیر اعلی پنجاب رہ چکے ہیں، جس پر بہت سی انگلیاں بھی اٹھی تھیں۔
کچھ عرصہ قبل جب وی نیوز نے یہی سوال مریم نواز سے کیا تھا کہ وہ بطور وزیر اعلی پنجاب کی امیدوار کے طور پر انتخاب میں حصہ لیں گی تو ان کا کہنا تھا کہ پارٹی انہیں جو بھی ذمہ داری دے گی وہ اس سے بہتر انداز میں نبھانے کی کوشش کریں گی۔ ’۔۔۔میں پہلی خاتون وزیر اعلی پنجاب ہوں گی، اب یہ پارٹی اور نواز شریف طے کریں گے کہ وہ مجھے کہاں دیکھنا چاہتے ہیں۔‘