گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو حکومتی سرپرستی میں رواں گرین بس سروس کے ڈرائیور کی معطلی کا سبب بن گئی ہے اور نگراں وزیر اعلیٰ علی مردان ڈومکی نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے مکمل انکوائری کا حکم دیدیا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کوئٹہ میں گرین بس سروس کے ڈرائیور نے سڑک کنارے بنی ایک رکاوٹ سے بے دریغ انداز میں بس گزاری جس کی وجہ سے بس کو جزوی طور پر نقصان بھی پہنچا۔ سوشل میڈیا پر مذکورہ ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی حکومت بھی حرکت میں آگئی اور محکمہ ٹرانسپورٹ بلوچستان کی جانب سے بس ڈرائیور کو لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے پر معطل کردیا ہے۔
گرین بس سروس کو بلوچستان پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پروجیکٹ کی کامیابی کی کہانیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ 8 بسوں پر مشتمل گرین بس سروس صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار سے زائد مسافروں کو سفری سہولیات فراہم کرتی ہے۔
بلوچستان پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے سربراہ ڈاکٹر فیصل احمد خان کے مطابق ایسی لاپرواہی سے ڈرائیونگ کے خلاف عدم برداشت کی پالیس روا رکھنا نا گزیر ہے، دوسری جانب ویڈیو وائرل ہوتے ہی کوئٹہ میں سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
آفتاب احمد نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ابھی تک بلوچستان کی آدھی عوام نے بھی میٹرو بس کا سفر نہیں کیا ہے اور یہ میٹرو کو قبرستان لے کر جارہے ہیں، ایک اور صارف افضل خان کاکڑ نے لکھا کہ اس لیے تو ہمارے حالات ٹھیک نہیں ہورہے، ہم میں سے کوئی بھی اپنے آپ کو ذمہ دار نہیں سمجھتا، بس دوسروں کے پیچھے باتیں کرتے ہیں۔
کئی سوشل میڈیا صارفین نے اس عمل کو جہالت قرار دیا جبکہ کئی نے اس واقعہ کو مال مفت دل بے رحم سے بھی تعبیر کیا، چند شہریوں نے اس عمل کو سڑک کی حفاظت کو یقینی بنانے میں جوابدہی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ڈرائیونگ کے غیر ذمہ دارانہ طریقوں سے وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔