نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ بینکوں کو ایل سیز کھولنے کے لیے سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ 2 ماہ میں معیشت کے استحکام کے لیے بڑی محنت کی ہے۔ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کا پہلا اجلاس کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔
نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے اسلام آباد میں ایس ڈی پی آئی کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں کے نقصانات پلک جھپکتے ختم نہیں ہو سکتے، سرکاری ادارے سالانہ 500 ارب روپے کا نقصان کر رہے ہیں، عوام کے پیسوں سے کب تک سرکاری اداروں کا نقصان برداشت کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
شمشاد اختر نے کہا کہ حکومت نے مقامی طورپر مہنگے قرضوں سے جان چھڑائی ہے، اب معاشی بہتری کے لیے عالمی اداروں اور ڈونر سے مشاورت بڑھا رہے ہیں۔ عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطے بڑھانا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے صوبوں سے بھی فنڈنگ پر بات چیت کریں گے، ترقیاتی منصوبوں کی فنڈنگ کے لیے بھی صوبوں سے مشاورت کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہمیشہ سے زرعی برآمدات کے لیے نئی منڈیاں تلاش کرنے میں سخت روی رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں معیشت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں، نگراں حکومت قرضوں کی حد کے لیے مروجہ قوانین پر عمل درآمد کرنا چاہتی ہے۔