نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے، جس کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورت حال تبدیل ہو گئی ہے۔ معاہدے کے تحت دونوں اطراف سے 150 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت حماس کے پاس 250 اسرائیلی قیدی موجود ہیں، جبکہ اسرائیل کے پاس 7ہزار 200 کے قریب قیدی ہیں۔ یہ معاہدہ تمام مسلم ممالک کے پریشر ڈالنے کے سبب طے پایا ہے، جس میں قطر نے او آئی سی کے مینڈیٹ پر ایک اہم رول ادا کیا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد پوری دنیا میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے ہوئے، اسرائیل سمجھ رہا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ دب جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بلکہ فلسطین کا مسئلہ سینٹرل اسٹیج پر آگیا ہے۔
’اسرائیل کو ہی اس سب خون خرابے کے لیے قصوروار ٹھہرانا چاہیے۔‘
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہوتا ہے جنہوں نے فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھائی، پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہے جنہوں نے اس معاملے پر او آئی سی کو بھی فعال کیا۔
’پاکستان کے کرادار کو بہت سے ممالک نے سراہا، بلکہ فون کرکے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔‘
انہوں نے کہا کہ سینٹر مشتاق نے غزہ میں زخمیوں کی امداد کے حوالے سے اہم نقطہ اٹھایا ہے، اس حوالے سے پاکستان بھرپور کوشش کررہا ہے۔ ارد گرد کے تمام ممالک سے رابطے میں ہیں، اس سلسلے میں مصر سے بھی بات کی ہے لیکن زخمیوں کی امداد کرنا اسرائیل کی اجازت سے مشروط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک غزہ میں اسپتال قائم نہیں کر سکتا، کیونکہ اسرائیل نے سارے اسپتال تباہ کر دیے ہیں اور کسی زخمی کو بھی باہر لے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اتنی سخت چیکنگ ہوتی ہے کہ کوئی زخمی کہیں حماس کا کارندہ نہ ہو۔