ایران میں بھی لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف عناصر کھل کرسامنے آگئے ،سکول میں بچیوں کوزہر دے کر جان سے مارنے کی مجرمانہ کوشش پر حکام کی خاموشی کے باعث عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔
خبررساں ادارے العریبیہ اردو کے مطابق دو روز قبل تہران کے صوبے میں درجنوں طالبات کو زہر دینے کا واقعہ سامنے آیا، دوسرے علاقوں میں بھی ایسے ہی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، لڑکیوں کی تعلیم کی مخالفت کرنے والے عناصر کو اس عمل کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔
نومبر کے آخر سے یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ وسطی ایران کے مقدس شہر قم کے اسکولوں میں 10 سال سے کم عمر کی سینکڑوں طالبات کو زہر دیا گیا ہے۔
ایران کے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے 26 فروری کو میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمام سکول بالخصوص لڑکیوں کے سکول بند کر دیئے جائیں۔
ایسے واقعات سامنے آنے کے بعد عوام سراپا احتجاج ہیں اور ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایران میں طالبات کو زہر دینے کا واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیاہے کہ جب ایران میں پہلے ہی حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ یہ مظاہرے ایک نوجوان لڑکی مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے موت کے بعد شروع ہوئے ہیں۔ مہسا کو لباس کے سرکاری ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔
سماجی کارکن ایران میں بچیوں کو زہر دینے کے واقعات کا موازنہ افغانستان میں طالبان اور مغربی افریقہ میں بوکو حرام کے جہادیوں سے کر رہے ہیں جو لڑکیوں کی تعلیم کی مخالفت کرتے ہیں۔
ایرانی حکام نے طالبات کو زہر دینے کے واقعات کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
ایرانی شوریٰ کونسل کے سربراہ محمد باقر قالیباف نے ایسے واقعات کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔