ٹاپ ڈائریکٹر راج ہیرانی جنہیں ’ڈائریکشن کورس‘ میں داخلہ نہیں دیا گیا تھا

اتوار 26 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

راج کمار ہیرانی ان ہدایت کاروں میں سے ایک ہیں جن کے حصے میں صرف کامیاب فلمیں ہیں۔ منا بھائی ایم بی بی ایس، سنجو، پی کے اور تھری ایڈیٹس جیسی فلمیں ان کی ہدایت کاری میں بنی ہیں۔ وہ بالی ووڈ کے امیر ترین ہدایت کاروں میں سے ایک ہیں۔ ہیرانی کی کل جائیداد 1400کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ انہوں نے اب تک 5 فلمیں ڈائریکٹ کی ہیں اور یہ پانچوں ہی فلمیں سپر ہٹ ہوئی ہیں۔ بطور ہدایت کار ان کی چھٹی فلم ’ڈنکی‘ ہے جو 21 دسمبر کو ریلیز ہونے جارہی ہے۔

راجکمار ہیرانی 20 نومبر 1962 کو ناگپور، مہاراشٹر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد سریش ہیرانی ناگپور میں ٹائپنگ انسٹی ٹیوٹ چلاتے تھے۔ راجکمار ہیرانی نے ابتدائی تعلیم ناگپور میں حاصل کی اور پھر کامرس میں گرایجویشن کیا۔ راجکمار کے چچا نے انہیں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ سی اے بننے کے خیال سے گھبرا کر وہ اپنے والد کے پاس گئے جہاں انہیں یہ سن کر راحت ملی کہ ’تمہیں جو پسند ہو، وہی کرو، اسی میں کریئر بناؤ۔‘

راجکمار نے ان سے کہا کہ وہ فلموں میں کام کرنا چاہتے ہیں لیکن سمجھ نہیں پارہے ہیں کہ آغاز کہاں سے اور کس طرح کریں؟ ان کے والد نے جواب دیا کہ پہلے فلموں کے بارے میں سیکھو، خود کو تیار کرو اور اس کے بعد ہی اس شعبے کا رخ اختیار کرو۔ بعد ازاں راجکمار ہیرانی پونے کے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ پہنچے اور’ ڈائریکشن کورس‘ کے لیے درخواست دی لیکن ناکام رہے۔

اس ناکامی نے انہیں قانون کی تعلیم کی طرف موڑ دیا۔ یہ ان کی زندگی کا وہ دور تھا جب وہ بے سمتی کے شکار تھے اور فیصلہ نہیں کر پا رہے تھے کہ کیا کریں اور کیسے کریں؟ البتہ اس دوران اچھی بات یہ رہی کہ انہوں نے تھیٹر کا دامن نہیں چھوڑا۔ کچھ اور وقت گزرا تو کسی نے مشورہ دیا کہ فلم انسٹی ٹیوٹ میں ڈائریکشن کورس میں داخلہ مشکل ہے لیکن ایڈیٹنگ کورس میں داخلہ لیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے پوری تیاری کے ساتھ امتحان دیا اور داخلہ مل گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اُن 3 برس میں انہوں نے صرف فلموں کے بارے میں بات کی، فلمیں دیکھیں۔کورس کے دوران انہوں نے روسی ڈرامہ نگار چیخوف کی کہانی پر مبنی 5 منٹ کی ایک مختصر فلم بنائی، جو کچھ پروفیسروں اور طلبہ کو دکھائی گئی۔ ہاسٹل واپس آتے ہوئے جب انہوں نے اپنی فلم کی تعریف سنی تو وہ وہ لمحہ آج بھی نہیں بھولے۔

اس لمحے کو یاد کرتے ہوئے راج کمار نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ `میں بہت خوش تھا، میں اس احساس کو بیان نہیں کر سکتا۔ اس لمحے نے مجھے ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ یہ وہ وقت تھا جب میں نے محسوس کیا کہ میں اپنے شوق کے لیے کام کروں گا، پیسے کے لیے نہیں، حالانکہ جب میں نے فلم انڈسٹری میں آنے کے بارے میں سوچا تھا تو اس کا مقصد پیسہ کمانا اور شہرت حاصل کرنا ہی تھا۔

ہیرانی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1990 میں ممبئی پہنچے اور جدوجہد کا آغاز کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ چار 5 ماہ میں ایک بار کوئی چھوٹا ساکام مل جاتا جس کے عوض ایک ہزار یا 1500 سو روپے ملتے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے 1200 روپے ماہانہ کی تنخواہ پر اسٹوڈیو میں ایڈیٹر کی ملازمت اختیار کرلی۔ 5 ماہ بعد تھوڑا اعتماد بحال ہوا تو اسی شعبے میں فری لانسنگ شروع کی اور رفتہ رفتہ روابط بھی مستحکم ہونے لگے۔ اسی دوران انہوں نے کارپوریٹ کے لیے ایک تفریحی فلم ’دل والے انّا پورنا لے جائیں گے‘ بنائی جس کی وجہ سے فلم انڈسٹری میں ان کی پہچان بنی۔

انہیں وِدھو ونود چوپڑا کی فلم ’1942 اے لو اسٹوری‘ کے پروموز ایڈٹ کرنے کا موقع ملا۔ ’مشن کشمیر‘ کی ایڈیٹنگ کے دوران جب چوپڑا کے آفیشیل ایڈیٹر بیمار ہوئے تو انہیں راجکمار ہیرانی یاد آئے۔ ایڈیٹنگ کے دوران چوپڑا سے ان کے مراسم اچھے ہوگئے۔ یہ کام 5 ماہ تک جاری رہا۔ اس کے بعد راج کمار نے فیصلہ کیا کہ وہ آئندہ 6 ماہ تک کام نہیں کریں گے۔

یہ وقت وہ ایک اسکرپٹ کو دینا چاہتے تھے جس کی کہانی گزشتہ کچھ عرصے سے ان کے ذہن میں گونج رہی تھی۔ اسکرپٹ مکمل ہوئی تو انہوں نے ودھو ونود چوپڑا کو بتایا جسے انہوں نے نہ صرف پسند کیا بلکہ اسے پروڈیوس کرنے پر بھی رضامند ہوگئے۔ اس طرح قریباً 2 سال بعد ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ پر کام شروع ہوا۔ یہ فلم 2003 میں ریلیز ہوئی، جس کی خوب پذیرائی ہوئی۔ منا بھائی کے طور پر سنجے دت کی جادو کی جھپی نے ہیرانی کے لیے ایوارڈز کی برسات کر دی۔

’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ ہٹ ہوئی تو اس کا سیکوئل ’لگے رہو منا بھائی‘ آیا۔ یہ سیریز اتنی ہٹ ہوئی کہ آج بھی اس کی تیسری قسط کا انتظار ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ’ڈنکی‘ ہی ایک طرح سے اس کی تیسری قسط ہے۔ اسی درمیان ’تھری ایڈیٹس‘ اور ’پی کے‘ کی کامیابی نے بالی ووڈ میں راجکمار ہیرانی کو ایک الگ شناخت عطا کی۔

پھر’سنجو‘ آئی اور اس نے بھی کامیابی کے کئی ریکارڈ قائم کئے۔ راجکمار ہیرانی کی بنائی گئی فلموں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ خوشگوار ہوتی ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں صرف وہی فلمیں بناتا ہوں جو مجھے دیکھنا پسند ہے۔‘

ایک انٹرویو میں عامر خان نے بتایا تھا کہ راج کمار ہیرانی انہیں فلم ’سنجو‘ میں سنیل دت کے کردار کی پیشکش کی تھی لیکن انہوں نے انکار کردیا تھا۔ دراصل عامر نے فلم کا اسکرپٹ سنا جس میں انہیں سنجے دت کا کردار پسند آیا۔ و ہ سنجے کا کردار ادا کرنا چاہتے تھے لیکن ہیرانی نے پہلے ہی رنبیر کو کاسٹ کر لیا تھا۔ بعد ازاں سنیل دت کا کردار پریش راول نے نبھایا۔

کہا جاتا ہے کہ جب راج کماری ہیرانی ’منا بھائی‘ کو ’ایم بی بی ایس‘ بنا رہے تھے تو انہوں نے سب سے پہلے شاہ رخ کو مرکزی کردار کی پیشکش کی تھی لیکن انہوں نے ٹھکرا دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے یہ کردار سنجے دت کو دیا اور فلم زبردست کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔

اس کے بعد ہیرانی نے ایک بار پھر شاہ رخ سے فلم ’تھری ایڈیٹس‘ میں مرکزی کردار کے لیے رابطہ کیا تھا لیکن تب بھی بات نہیں بن سکی تھی۔ شاہ رخ اپنی فلم ’مائی نیم از خان‘ میں مصروف تھے، اس لیے انکار کردیا۔ اس کے بعد یہ کردار عامر خان کے پاس چلا گیا اور فلم بلاک بسٹر ثابت ہوئی۔

راجکمار ہیرانی بالی ووڈ کے امیر ترین ہدایت کاروں میں دوسرے نمبر پر ہیں ۔ کرن جوہر 1500 کروڑ روپے کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔ ہیرانی ایک فلم کی ہدایتکاری کے لیے قریباً 15 کروڑ روپے وصول کرتے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے صرف شروع کی 3 ایسی فلموں کی ہدایت کاری کی ہے جو دوسروں کی ہیں، اس کے بعد خود ہی فلمیں پروڈیوس کرنے لگے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp