بابر اعظم کا مستقبل کیا ہوگا؟ ٹیسٹ کپتان شان مسعود نے واضح کردیا

بدھ 29 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا ہے کہ کپتانی ایک عارضی چیز ہوتی ہے، کوشش ہونی چاہیے کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے اچھی کرکٹ کھیلیں۔

لاہور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آسٹریلیا میں اچھی پرفارمنس دیں گے، یہ سیریز ہم سب کے لیے ایک چیلنج ہے۔ شان مسعود نے کہا کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کا آغاز ہوچکا ہے، ٹیم میں شامل کھلاڑیوں نے پاکستان کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور آپ کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ جو چیز سیٹلڈ ہوتی ہے آپ اسی کو آگے لے کر چلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ایک سال کے دوران ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ میں تیسرے نمبر پر کھیلتے رہے ہیں، میری کوشش بھی یہی تھی کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں تیسرے نمبر پر کھیلوں تاکہ میں اسی پوزیشن پر کھیلنے کی عادت اپنا سکوں۔

انہوں نے کہا کہ صائم ایوب کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہ پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے لیے بہترین انتخاب ہیں، صائم کرکٹ کھیلنے والوں کو پیغام دے رہا ہے اور اس نے ڈومیسٹک کرکٹ میں ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے پاس کھیلنے کا آئیڈیل انداز رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ جو کرکٹرز ڈومسیٹک کرکٹ کھیل رہے ہیں ان کا انداز بھی ایسا ہی ہونا چاہیے، صائم کو اس کی کارکردگی کا انعام ملا ہے۔

بابر اعظم سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان ٹیم کے بہترین بلے باز ہیں، ان کی پوزیشن کو کوئی نہیں چھیڑے گا، ان کا چوتھا نمبر برقرار ہے، ٹیم اپنے بیٹرز کو مد نظر رکھ کر ہی بنائی جاتی ہے۔

فاسٹ بولرز سے متعلق شان مسعود نے کہا کہ خرم شہزاد نے بھی ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر سب کو یہ پیغام دیا ہے کہ جب آپ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے اور جب ٹیم میں آپ کی جگہ بنے گی تو آپ کو اپنی پرفارمنس کا انعام ضرور ملے گا، یہی انعام امیر حمزہ کو بھی ملا ہے۔

مزید پڑھیں

حارث رؤف سے متعلق انہوں نے کہا کہ آپ ایک پلیئر کی ٹیم میں خواہش ہی کرسکتے ہیں لیکن بعض اوقات وہ دستیاب نہیں ہوتا، حارث رؤف کو ہم ٹیم میں شامل کرنا چاہ رہے تھے، آسٹریلیا میں ہمیں ایک اچھے فاسٹ بولر کی ضرورت تھی، لیکن اگر وہ دستیاب نہیں ہیں تو ہمیں ان کے بغیر ہی کھیلنا اور آگے بڑھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ اسکواڈ وہی ہے جو طے ہوا ہے، اس ٹیم میں آپ کو زیادہ تبدیلیاں نظر نہیں آئیں گی لیکن جہاں ہمیں ضرورت ہوگی ہم کھلاڑیوں کو اس ضرورت تحت کے کھلائیں گے۔

محمد رضوان اور سرفراز کو ایک ساتھ کھلانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ایسے موقع پر جب آپ کو ایک ایکسٹرا بیٹر کی ضرورت ہو یا کسی اسپنر کو ڈراپ کر کے ایک بیٹر کھلانا ہو تو اس  صورت میں دونوں بیٹرز کو ایک ساتھ کھلایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا لیکن اگر ٹیم سلیکٹ ہوچکی ہے تو ہمیں چاہیے کہ اسی کمبینیشن کے ساتھ کھیلیں، ٹیم پر تنقید ہوتی ہے اور تعمیری تنقید بھی کی جاتی ہے لیکن ہمارا مقصد یہی ہے کہ اچھی کارکردگی دکھائیں اور جہاں غلطیاں ہوئیں انہیں بہتر کونے کی کوشش کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کی کنڈیشنز کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان میں ہم نے وہی کنڈیشنز رکھنے کی کوشش کی اور پریکٹس کی، دوسرے ملکوں کی کنڈیشنز کو اپنے ملک میں لاگو نہیں کیا جاسکتا البتہ کرکٹرز کو بیرون ملک ڈومسیٹک کرکٹ کھیلنے کے مواقع ملیں تو بعد میں انہیں باہر کھیلنے میں مشکل پیش نہیں آتی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں نائب کپتانی نہ ملنے سے انہیں بالکل بھی مایوسی نہیں، وہ سب سے پہلے پاکستان کو ترجیح دیتے ہیں، ہمیشہ سلیکشن کمیٹی کے فیصلے کو عزت کی نگاہ سے دیکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp