آزاد کشمیر کی بالائی وادیوں میں برف باری کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے، وادی نیلم کے بیشتر مقامات پر حالیہ دنوں میں برف باری ہوئی ہے، ریاستی دارالحکومت مظفرآباد سے 180 کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع کیل میں بھی شدید برفباری سے سردی بڑھ چکی ہے۔
مقامی افراد بالخصوص پہاڑی علاقوں میں بسنے والوں نے ہرسال کی طرح اس برس بھی سردی سے بچنے کے لیے انتظامات کر رکھے ہیں۔
لکڑی کی نکاسی پر پابندی کی وجہ سے مشکلات ہیں، صدام مغل
کیل کے رہائشی صدام مغل نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سردی سے بچنے کے لیے انتظامات کر رکھے ہیں۔ ’سردیاں آنے سے پہلے ہم مقامی لوگ برف باری سے پہلے اپنی خوراک کے ساتھ ساتھ جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کرتے ہیں اور اپنے مال مویشی کے لیے چارہ بھی جمع کرتے ہیں۔ لیکن رواں سال محکمہ جنگلات کی طرف سے لکڑی کی نکاسی پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے مقامی افراد کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘۔
انہوں نے کہاکہ مقامی لوگ محکمہ جنگلات کے عملے سے چھپ کر جنگل سے لکڑیاں لاتے ہیں تا کہ وہ برف باری کے دوران گھروں میں آگ جلا سکیں کیونکہ لکڑیاں جلانے کے علاوہ یہاں کے لوگوں کے پاس کوئی آپشن نہیں، حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینی چاہیے۔
سرسبز درخت کاٹنے کی وجہ سے پابندی لگائی گئی، ناظم اعلیٰ جنگلات
جنگل سے لکڑی کے کٹاؤ پر پابندی کے حوالے سے موقف اختیار کرتے ہوئے ناظم اعلیٰ جنگلات ملک اسد نے کہا کہ وادی نیلم کے مقامی لوگ گھروں میں آگ جلانے کے لیے لکڑی کا استعمال کرتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے وہ سرسبز درختوں کی بھی بے دریغ کٹائی کرتے ہیں۔ جنگلات کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی لکڑی کی نکاسی پر پابندی عائد کی گئی تا کہ جنگل کو بچایا جا سکے ۔
مظفرآباد شہر میں برف تو نہیں پڑتی لیکن اطراف کے بلند پہاڑوں پر برفباری سے موسم شدید سرد ہو جاتا ہے، ان علاقوں میں سردی کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئلے کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ہم پہلے کوئلے کا استعمال کرتے تھے مگر اب اس کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، میر شجاعت
مظفرآباد شہر کے رہائشی میر شجاعت کہتے ہیں کہ وہ ہر سال سرد موسم میں گھر میں کوئلے کا استعمال کرتے ہیں لیکن رواں برس کوئلے کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث وہ پریشان ہیں کہ سرد موسم میں اپنے بچوں کو ٹھنڈ سے کس طرح بچائیں گے؟۔