مسلم لیگ ن کا 35 رکنی پارلیمانی بورڈ اندرونی تنقید کی زد پر کیوں؟

جمعرات 30 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مسلم لیگ ن نے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر 3 روز قبل ایک پارلیمانی بورڈ تشکیل دیا تھا جس پراب پارٹی کے اندرسے بھی انگلیاں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، پارٹی ذرائع کے مطابق اس 35 رکنی پارلیمانی بورڈ میں زیادہ تر شریف خاندان کے افراد شامل کیے گئے ہیں یا وہ ہیں جنہوں نے کبھی الیکشن نہیں لڑا۔

سینئرن لیگی رہنما نے نام نہ ظاہر کی شرط پر بتایا ہے کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے خود کو ہی پارلیمانی بورڈ کا سربراہ مقرر کرلیا ہے جبکہ وہ الیکشن سیل کے بھی انچارج ہیں انہوں نے بورڈ کی سربراہی بھی ازخود اپنے نام کر لی ہے اسی طرح پارلیمانی بورڈ میں مریم نواز بھی شامل ہیں۔

چوہدری شیر علی جو عابد شیر علی کے والد ہیں اور نواز شریف کے رشتہ دار ہیں انہیں بھی شامل کر لیا گیا ہے اسحاق ڈار بھی رشتے دار ہیں۔ ’پارلیمانی بورڈ میں کپیٹن صفدر ہیں، اسی طرح سابق وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز کو بھی پارلیمانی بورڈ میں شامل کرتے ہوئے اہم رہنماؤں کو نظر انداز کیا گیا ہے جو مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے۔‘

الیکشن نہ لڑنے والے بھی پارلیمانی بورڈ کا حصہ

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سینئر رہنما نے بتایا کہ پارلیمانی بورڈ میں پرویز رشید کو بھی نامزد کیا گیا ہے، جنہوں نے کبھی حلقے کی سیاست نہیں کی وہ بھی ٹکٹوں کا فیصلہ کریں گے، اسی طرح سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو خود مخصوص نشست پر ایم این اے منتخب ہوتی ہیں، جس نے الیکشن لڑنا ہے وہ ان کی قسمت کا کیسے فیصلہ کر سکتے ہیں۔

پارلیمانی بورڈ پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ سے پارلیمانی بورڈ میں شامل بشیر میمن سرکاری ملازم رہ چکے ہیں، انہیں بھی حلقوں کی سیاست کا بالکل اندازہ نہیں۔ ’اسی طرح مخصوص نشست پر ایم این اے منتخب ہونیوالے گیسو کھیل داس کو بھی پارلیمانی بورڈ میں شامل کیا گیا ہے جو کارکنوں کے ساتھ زیادتی ہے، علاقائی سیاست سے دور یہ افراد ن لیگ کی ٹکٹوں کا فیصلہ کریں گے۔‘

پارلیمانی بورڈ میں خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ سے خواتین نظر انداز

سینئر لیگی رہنما نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے تشکیل کردہ 35 رکنی پارلیمانی بورڈ میں جہاں ایک جانب رشتے دار یا پھر انتخابی سیاست سے نا بلد لوگ ہیں تو وہیں ایسے افراد بھی ہیں جن کا پارلیمانی بورڈ میں ہونا ضروری تھا، جن میں رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، رانا تنویر، میاں جاوید لطیف، احسن اقبال، غلام دستگیر، عطا تارڑ سمیت دیگر رہنما شامل ہیں۔

’۔۔۔لیکن اس پارلیمانی بورڈ میں خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ سے خواتین کو نمائندگی نہیں دی گئی ہے، بورڈ میں 2 خواتین ہیں مریم نواز اور مریم اورنگزیب، مگر اس بورڈ میں خواتین کی چاروں صوبوں سے موثر نمائندگی ہونی چاہیے تھی، جو پارٹی نے نظر انداز کی ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp