الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کے قانون میں ترمیم، لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دے دی

جمعرات 30 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے شہری مشکور حسین کی الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کے قانون میں ترمیم کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دینے کے لیے مہلت مانگی جو عدالت نے منظور کر لی۔

واضح رہے کہ آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل ون ایف کے مطابق’کسی بھی شخص کے پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے یا اہل قرار پانے کے لیے لازم ہے کہ وہ سمجھدار ہو، پارسا ہو، ایماندار ہو اور عدالت نے اس کے برعکس قرار نہ دیا ہو۔‘

چونکہ اس شق میں نا اہلی کی مدت کا تعین نہیں اس لیے، نا اہلی تاحیات ہی تصور ہوتی تھی تاہم جون 2023 میں پارلیمنٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن ایکٹ کی شق نمبر 57 میں میں ترمیم کر دی گئی۔

ترمیم کے مطابق ”جس جرم کی سزا میں مدت کا تعین نہیں وہاں نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی“۔

اس ترمیم کے خلاف شہری مشکور حسین نے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے نااہلی کی مدت 5 سال کی گئی ہے جبکہ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 62ایف ون کی پہلے ہی تشریح کر چکی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی تشریح کے بعد قانون میں ترمیم کرنا آئین کے آرٹیکل 175 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے لہذا عدالت الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp