کیا پاکستان زیتون کی کاشت سے خوردنی تیل میں خود کفیل ہو سکتا ہے؟

جمعرات 30 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان ایک دہائی کے اندر خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتا ہے اگر پاکستان بھر میں زیتون کی کاشت  کے لیے سازگار ماحول اور جنگلی زیتون کے کروڑوں درختوں کے بے بہا  خزانے  سے فائدہ اٹھایاجائے۔

اگر  اس صلاحیت کو بروئے کار لایا جائے تو ملک میں زیتون کے تیل کی مقامی پیداوار سے خوردنی تیل کی درآمد پر سالانہ خرچ ہونے والی 4.5 بلین ڈالر کی خطیر رقم  بچانے میں مدد مل سکتی ہے اور زیتون کی برآمدات کو بھی فروغ دیا جا سکتا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) میں زیتون کی کاشت کی استعداد پر منعقدہ مذاکرے کے دوران ماہرین نے زیتون کی کاشت اور جنگلی زیتون سے خوردنی تیل کی کمی کو پورا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

آئی پی ایس کے جنرل منیجر آپریشنز نوفل شاہ رخ کی نظامت میں منعقد ہونے والے اس  مذاکرےمیں آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمٰن،  معروف سماجی رہنما اوردعا فاؤنڈیشن  کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فیاض عالم، سینیئر صحافی شبیر سومرو اور جامعہ کراچی کے ڈیپارٹمنٹ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر غفران سعید شریک ہوئے۔

ڈاکٹر فیاض عالم اور شبیر سومرو نے حال ہی میں مشترکہ طور پر پاکستان میں زیتون کی کاشت کی تاریخ، حیثیت اور امکانات پر ایک کتاب بھی مرتب کی ہے۔

‘پاکستان میں زیتون کی کاشت – تاریخ، تجربات اور امکانات’ کے عنوان سے اپنی اس کاؤش کا تعارف کرواتے ہوئے شبیر سومرو نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان میں تقریباً ساڑھے 8 کڑوڑ جنگلی زیتون کے درخت ہونے کے باوجود مقامی لوگ بھی اس کے بارے میں آگہی کی کمی وجہ سے ان سے فائدہ اٹھانے سے قاصر ہیں۔

پاکستانی عوام کو زیتون کے فوائد سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے، شبیر سومرو

انہوں نے زیتون کے بارے میں  ملک گیر آگہی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب قارئین کو پاکستان کے زیتون کے درختوں کے اندر چھپے بے پناہ امکانات اور فوائد سے روشناس کرانے کی کوشش کرتی ہے۔

ڈاکٹر فیاض عالم نے  بارانی علاقوں میں  زراعت کے  ذریعے ترقی کے  امکانات پر زور دیا۔ انہوں نے اس طرح کے  اہم موضوعات میں میڈیا کی عدم دلچسپی کے ساتھ ساتھ حکومتوں کی زرعی سائنسدانوں اور باغبانوں کی خدمات کو اجاگرکرنے اور خراج ِتحسین پیش کرنے میں ہچکچاہٹ پر افسوس کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں خیبرپختونخوا،  پنجاب ، سندھ، اور بلوچستان  کے علاقوں میں کی جانے والی کوششوں سے 50,000 ایکڑ اراضی پر 5.6 ملین نئے زیتون کے درخت  لگائے گئے ہیں۔

ان میں سے 20 لاکھ پودے پہلے ہی پھل دے رہے ہیں اور مقامی استعمال اور برآمد کے لیے کئی ٹن زیتون کا تیل پیدا کر رہے ہیں۔

پاکستان خوردنی تیل میں خود کفیل ہو سکتا ہے، ڈاکٹر فیاض

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کا تقریباً 75 فیصد خوردنی تیل درآمد کیا جاتا ہے اور اس پر ملک جو 4.5 بلین ڈالر خرچ کرتا ہے اسے زیتون کی کاشت اور پیداوار کے ذریعے بچایا جا سکتا ہے جس سے پاکستان خوردنی تیل میں خود کفیل ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر غفران نے کہا کہ جامعات اور تحقیقی اداروں میں محض ’تحقیق برائے تحقیق‘ کا رجحان اورصنعتی و تجارتی شعبےاور حکومت کے  ساتھ ہم آہنگی کا فقدان  افسوسناک ہے جو زیتون جیسے زرعی اثاثوں  سے فائدہ اٹھانے میں رکاوٹ ہے۔

اپنے اختتامی کلمات میں خالد رحمٰن نے اس بات پر زور دیا کہ زیتون کی کاشت کو فروغ دینا صرف زراعت سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ صحت اور قومی اقتصادی ضرورت بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی صلاحیتوں اور کمزوریوں کا از سر نو تعین کرنا چاہیے۔

زیتون کی کاشت کا طریقہ کار تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے، خالد رحمٰن

انہوں نے تجویز دی کہ ملک میں زیتون کی کاشت میں کامیابی کی کہانیوں کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے اور  مذہبی حلقوں اورمدارس جیسے کمیونٹی اداروں پر زور دیا جانا چاہیے کہ وہ ان امکانات پر کام کرنے والے  افرادکی حوصلہ افزائی کریں۔

دعا فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فیاض عالم اور شبیر سومرو پاکستان میں زیتون کی کاشت پر اپنی تصنیف آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمٰن پیش کر رہے ہیں۔

 انہوں نے ایک مقامی فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا جو تحقیق، مقامی کوششوں اور سماجی اور اقتصادی محرکات کو منسلک کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں نہ صرف زرعی ترقی کو جنم دیں گی بلکہ قومی سماجی و اقتصادی تانے بانے کی ایک مکمل تبدیلی کا باعث بھی بنیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp