پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے والی اے این پی نے پیپلز پارٹی کیخلاف اتحاد کیوں کیا؟

جمعہ 1 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینئیر رہنما شاہی سید کا کہنا ہے کہ سندھ پر گزشتہ 15 برس سے حکمرانی کرنے والی پارٹی مسائل کے حل میں ناکام رہی ہے اس لیے اے این پی چاہتی ہے کہ صوبے کی دیگر جماعتوں سے اتحاد کرلیا جائے تاکہ عوام کے لیے کوئی بہتری کی صورت سامنے آسکے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ عام انتخابات کا وقت تو دے دیا گیا ہے لیکن اس حوالے سے اب بھی شکوک و شہبات باقی ہیں تاہم ان کی خواہش ہے کہ الیکشن وقت پر ہوجائیں۔

عام انتخابات کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے بننے والے اتحاد سے متعلق شاہی سید کا کہنا تھا کہ محض حکمرانی یا وزارتوں کے حصول کے لیے نہیں بلکہ ملکی مفاد کی خاطر اتحاد ضرور ہونے چاہییں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپوزیشن کو بھی اتحاد کے ساتھ چلنا چاہیے تا کہ ملک کی معاشی اور امن و امان کی صورت حال بہتر کی جاسکے۔

سندھ میں بننے والے اتحاد سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے عوام گزشتہ 15 سال سے یہاں حکمرانی کرنے والوں سے بیزار ہیں کیوں کہ یہاں پانی، بجلی، گیس، سڑکوں، گلیوں اور جرائم کے مسائل درپیش ہیں۔

شاہی سید نے کہا کہ کراچی کسی ایک قوم یا جماعت کا نہیں بلکہ سب کا ہونا چاہیے یہی وجہ ہے کہ ہم نے اتحاد کی صورت میں عوام کو ایک اور آپشن دیا ہے اور اگر مختلف جماعتوں اور نظریے رکھنے والے افراد پر مشتمل یہ اتحاد حکومت میں آجائے تو عوام کے لیے بہت بہتر ہوگا۔

کیا اے این پی کراچی میں پختونوں کی نمائندہ جماعت نہیں رہی؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اب اے این پی کراچی میں پختونوں کی نمائندگی نہیں کر پارہی تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2018 کے عام انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم فیل ہوا جس کے نتیجے میں ہماری جو نمائندگی اسمبلی میں ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوسکی اور ہم سے اختیار لے کر کسی اور کو دے دیا گیا اس لیے ہم نمائندگی کے معاملے میں پیچھے رہ گئے۔

شاہی سید کا کہنا تھا کہ پہلے کراچی میں ان کی جماعت کا ایک ایم این اے اور 2 ایم پی اے ہوا کرتے تھے جن کی بنیاد پر ہم عوام میں رہ کر ان کے مسائل کے حل کے لیے اقدمات کرلیا کرتے تھے لیکن پھر ہمیں اسکرین سے آؤٹ کردیا گیا تاہم اس کے باوجود ہمارا وجود ختم نہیں کیا جاسکا اور آج بھی ہم کوئی کال دیں تو 15 تا 20 ہزار افراد کا مجتمع ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔

پشتون کمیونٹی سے متعلق شاہی سید نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہم اس وقت بٹے ہوئے ہیں ہم تھوڑے تھوڑے ہر جگہ پر آباد ہیں لیکن ایک ساتھ نہیں ہیں، مزدور طبقے کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ یہاں مزدوری کرنے تو آگئے لیکن کسی کا ووٹ پشاور میں ہے کسی کا سوات میں اور کسی کا بلوچستان میں ہے اس طرح تعداد میں کافی زیادہ ہونے کے باوجود ووٹ کے لحاظ سے کم ہیں۔

‘کراچی کی آبادی کے اعدادوشمار اور حلقہ بندیوں میں گڑبڑ ہے’

مردم شماری کے حوالے سے شاہی سید کا کہنا ہے کہ اگر اب بھی ٹھیک طریقے سے مردم شماری کی جائے تو کراچی کی آبادی 3 کروڑ تک پہنچ جائے گی، حلقہ بندیوں میں بھی خرابیاں ہوئی ہیں پہلے ایم کیو ایم اپنی مرضی کے حلقے بناتی تھی اب پیپلز پارٹی اپنی مرضی کے بنائے ہوئے ہے۔

سندھ میں اے این پی کتنی سیٹیں لے سکتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہمارا اتنا بڑا دعویٰ نہیں نہ ہی ہم نے سوچا ہے کہ ہم یہاں اپنا وزیراعلیٰ بنا لیں گے لیکن اگر ایک یا 2 ایم پی ایز بھی اے این پی کے آجاتے ہیں تو ہماری نمائندگی ہو جائے گی، ہم سیٹیں جیت تو نہیں سکتے لیکن دوسرے کو ہروا ضرور سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ووٹ بٹا ہوا ہے لیکن کراچی کے ہر علاقے میں موجود ہے چاہے وہ لالو کھیت ہو یا ڈیفنس ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اندرون سندھ میں بھی ہمارے ووٹ موجود ہیں لیکن اتنے نہیں کہ ہم سیٹ نکال سکیں لیکن اتنے ضرور ہیں کہ جیتنے والے کو سپورٹ کریں تو وہ آرام سے جیت جائے۔

’پتلون پہننے والوں سے کوئی لڑائی نہیں‘

شاہی سید نے کہا کہ ہماری اردو بولنے والوں یا پتلون پہننے والوں سے کوئی لڑائی نہیں ہے بلکہ ہماری لڑائی دہشت گردوں اور مافیا سے تھی۔ انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ مافیا تو ختم ہوگئی اب رہی بات اردو بولنے والوں کی تو وہ تمیزدار اور پڑھے لکھے لوگ ہیں ہمارا ان سے کیا مقابلہ اردو بولنے والا بابو ہے، ڈاکٹر ہے، انجینیئر ہے، ہمارا چوکیدار، ڈرائیور اور مزدور ہے ان سے تو ہمارا معاشی مقابلہ بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم باچا خان کے پیروکار ہیں اور عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں اگر ہم بندوق اٹھائیں گے تو ہماری جماعت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بندوق کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ کراچی میں امن ہے لیکن اس وقت مسئلہ اسٹریٹ کرائم کا ہے جس کا تعلق ہر قومیت سے ہے کیوں جرائم پیشہ ایک جرائم پیشہ ہی ہوتا ہے خواہ وہ کسی بھی کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہو۔

’افغانستان کے حالات بہتر ہوگئے پھر بھی افغان شہری یہاں رہنا چاہیں تو ویزا لے کر آجائیں‘

افغان مہاجرین سے متعلق سوال پر شاہی سید نے کہا کہ حکومت آج بھی افغان مہاجرین سے نرمی سے پیش آرہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ غیر ملکی افغانی نہیں بلکہ سب کو اپنے اپنے ملکوں کو واپس چلے جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر غیر ملکیوں کو پاکستان آنا ہے تو ویزا لے کر آجائیں، دستاویزات کے ساتھ آئیں اور اگر کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو اپنے آپ کو رجسٹرڈ کروا کر یہاں کاروبار کریں۔

شاہی سید کا کہنا تھا کہ اب تو افغانستان کے حالات بھی اچھے ہوگئے ہیں، ان کا ڈالر بھی اچھا ہو گیا ہے لیکن پھر بھی کسی کو پاکستان میں رہنا ہے تو ویزا لے کر واپس آجائے جیسے باقی ممالک کے لیے ویزا لیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp