برطانیہ نے ایچ آئی وی سے بچاؤ کے لیے مؤثر ترین دوا تیار کر لی

جمعہ 1 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ نے ایچ آئی وی (ایڈز) سے بچاؤ کے لیے مؤثر ترین دوا تیار کر لی ہے، دوا کے استعمال کے 99 فیصد درست نتائج سامنے آئے ہیں۔

برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک تحقیق میں تصدیق کی گئی ہے کہ ایچ آئی وی سے جسم کو متاثر ہونے سے بچانے کے لیے دوا انتہائی مؤثر علاج ثابت ہوئی ہے۔

انگلینڈ بھر میں 24 ہزار افراد پر کی جانے والی اس تحقیق کے نتائج کو ’اطمینان بخش‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ دوا نیلے رنگ کی گولی ہے جسے ’آر ای پی‘ کا نام دیا گیا ہے، یہ پانی کے ساتھ آسانی سے نگلے جانے والی گولی ہے۔

جنسی صحت کے متاثرہ برطانیہ کے ہزاروں افراد پہلے ہی سے ’پی آر ای پی‘ لے رہے ہیں۔

ایچ آئی وی چیریٹی ٹیرنس ہگنز ٹرسٹ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اپیل کی ہے کہ اس دوا تک عام آدمی کی رسائی کو آسان بنایا جائے، کیونکہ بہت سے لوگ، بشمول خواتین، یہ نہیں جانتے کہ یہ دوا مارکیٹ میں موجود بھی ہے یا نہیں اور یہ کتنی مہنگی ہے۔

چیلسی اینڈ ویسٹ منسٹر ہاسپٹل این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ساتھ پی آر ای پی پر تحقیق کی قیادت کرنے والی یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) نے کہا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا اب تک کا سب سے بڑا حقیقی مطالعہ ہے۔

این ایچ ایس انگلینڈ کی مالی اعانت سے اکتوبر 2017 اور جولائی 2020 کے درمیان انگلینڈ بھر میں 157 جنسی صحت کے اسپتالوں میں اسے آزمایا گیا۔

تحقیق کے دوران پی آر ای پی جسے پری ایکسپوزر پروفیلیکسس بھی کہا جاتا ہے نے مریضوں پر انتہائی مثبت اثرات مرتب کیے۔ روزمرہ کی بنیاد پر استعمال کے بعد پتا چلا کہ اس دوا کے استعمال کے بعد ایچ آئی وی ہونے کے امکانات تقریباً 86 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں جب کہ کلینیکل ٹرائلز سے پتا چلتا ہے کہ دوا 99 فیصد مؤثر ہے.

جنسی صحت اور ایچ آئی وی کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر جان سانڈرز، جنہوں نے اس تحقیق پر کام کیا، نے کہاکہ اس نئی تحقیق نے ایچ آئی وی کی منتقلی کو روکنے میں پی آر ای پی کی تاثیر کو مزید ظاہر کیا ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے۔

ٹیرنس ہگنز ٹرسٹ ایچ آئی وی چیریٹی نے اس تحقیق کی اشاعت کا خیر مقدم کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ خاص طور پر کچھ گروہوں میں اس دوا تک رسائی اور آگاہی بڑھانے کے لیے ‘بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے’۔

پالیسی کی سربراہ ڈیبی لیکوک کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت کچھ کمیونٹیز اور افراد ایسے ہیں جو پی آر ای پی سے فائدہ اٹھانا چاہییں گے لیکن شائد اس دوا تک ان کی رسائی ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی ہے۔

ہیری ڈوڈ، جنہوں نے متعدد پی آر ای پی ٹرائلز میں حصہ لیا، نے کہا کہ یہ دوا لینا ان کے لیے بہت اچھا ثابت ہوا کیونکہ وہ اب ایچ آئی وی سے متاثر ہونے سے نہیں ڈرتے ہیں۔

ڈاکٹر سانڈرز نے کہا کہ اس دوا کی تاثیر سے 2030 تک ایچ آئی وی کی منتقلی کو صفر کرنے کے حکومت کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی ، لیکن زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اسے لینے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp