چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں کامیابی کے بعد بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ملک میں بجلی بحران کے سدباب کے لیے ضلعی سطح پر گرین انرجی پارکس بنائے گی۔
بلاول ہاؤس کے میڈیا سیل سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے پی پی پی چیئرمین نے لوکل کونسل ایسوسی ایشن بلوچستان کے سالانہ جنرل اجلاس میں صوبے بھر کے بلدیاتی اداروں کے چیئرمینز اور میئرز سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ عوام کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے مقامی حل پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اقتدار میں آ کر غریب خاندانوں کو ماہانہ 300 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے بابوَ خود کام کرتے ہیں نہ کسی اور کو کرنے دیتے ہیں، بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخواہ کی طرح پنجاب کی عوام میں بھی احساس محرومی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو انتظامی اور مالی طور خودمختار بنانے میں یقین رکھتی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے میاں صاحب تیسری بار وزیراعظم بنے تو لوڈشیڈنگ ختم کی، سوچتا ہوں کون سا پاکستان ہے، جہاں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو الیکشن میں جیتنے کے بعد ان کی حکومت بجلی بحران کے حل کے لیے پبلک پارٹنرشپ موڈ کے تحت گرین انرجی پارکس منصوبے کو عملی جامہ پہنائے گی۔ مقامی سطح پر بجلی پیدا کریں گے اور مقامی آبادی کو سبسڈائیزڈ نرخ پر وہ بجلی فراہم کریں گے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بجٹ کی تیاری میں لوکل نمائندوں سے مشاورت کرنی چاہیے
پی پی پی چیئرمین نے بلدیاتی اداروں کے نمائندگان کو حقیقی معنوں میں نچلی سطح کے نمائندے قرار دیا اور زور دیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سالانہ بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں بلدیاتی اداروں کے نمائںدوں سے بھی مشاورت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مِل جل کر کام کرنے سے عوام کو درپیش بہت ساری مشکلاتوں کا حل نکالا جاسکتا ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملے کو پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا چیلینج قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس حوالے سے مزید مشکلات سے سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اچانک بہت بڑا سیلاب آگیا، جبکہ اس سے پہلے ملک کے مختلف علاقے قحط سالی کا شکار تھے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے پس منظر میں ہر کوئی شمالی قطب اور جنوبی قطب کی تو بات کرتا ہے، لیکن ایک اور قطب بھی ہے جسے نظرانداز کیا جاتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں دُنیا کو پاکستان کی مشکلات سے آگاہ کرنا ہو گا، بلاول
انہوں نے کہا کہ پاکستان تیسرا قطب ہمالیہ ہے، جہاں گلیشرز موجود ہیں۔ دنیا کو سمجھانا ہوگا کہ شمالی اور جنوبی قطب کی وائیلڈ لائف کو بچانے کے ساتھ ساتھ، لوگوں کو بھی نقصان سے بچانا ہوگا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان کا خطرہ سندھ اور بلوچستان کو ہے۔
ڈولپمینٹ پلان کو تبدیل کرنا پڑے گا اور اسے موسمیاتی تبدیلیوں کو نظر میں رکھ کر تشکیل دینا ہوگا۔ ہمیں گرین انفراسٹرکچر بنانے کے لیے پانی کے ذخائر، ایریگیشن سسٹم اور اسکولوں پر سرمائیکاری کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم ایسا کریں گے تو اس کے نتیجے میں ہم ایک طرف اپنے انفراسٹرکچر کو مستقبل میں آنے والے سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بناسکیں گے تو دوسری طرف اس ترقیاتی عمل سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ملک جس طریقے سے چل رہا ہے، اس طریقےسے نہیں چلا سکتا۔ بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، پنجاب کےعوام میں احساس محرومی ہے۔ ہمیں پرانی نفرت، تقسیم والی سیاست بارے اب سوچنا پڑے گا۔
آپس کی لڑائیوں میں عوام کی تکالیف میں اضافہ ہوتا جارہا ہے
انہوں نے کہا کہ آپس کی لڑائیوں میں عوام کی تکالیف میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، جس کے باعث عوام کا حکومتوں سےاعتماد اٹھتا جارہا ہے۔ ہمیں عوام کا اعتماد بحال کرنا ہوگا، اگرجمہوری جماعتیں فیل ہوں گی تو کوئی اور قوت ہماری جگہ لے گی۔ یہ صورتحال ہمارے ملک اور خطے کے لیے اچھی نہیں ہوگی۔
اس موقع پر لوکل کونسل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر سید کمیل حیدر شاہ اور تنظیم کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ لوکل کونسل ایسوسی ایشن بلوچستان کے اجلاس میں بلوچستان کے 32 اضلاع کی ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمین، چھ میونسپل کارپوریشنز کے میئرز اور 128 میونسپل کارپوریشنز کے چیئرمین نے شرکت کی۔