غزہ میں 7 روزہ عارضی جنگ بندی کے بعد اسرائیل افواج نے ایک بار پھر بربریت کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ اسرائیلی بمباری سے 3 صحافیوں سمیت 184 افراد شہید جب کہ 600 زخمی ہوگئے۔ خان یونس اور رفاح سمیت مختلف علاقوں میں 200 سے زائد مقامات پر بمباری کے علاوہ رفاح کے راستے فلسطینیوں کی امداد بھی بند کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری کیساتھ ساتھ شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقے اور لبنانی سرحد پر بھی حملہ کیا ہے۔ شامی علاقے پر اسرائیلی حملوں پر روس کا کہنا ہے کہ دمشق پر اسرائیلی حملہ شام کی خودمختاری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اسرائیل نے لبنانی سرحد کو بھی نشانہ بنایا ہے جس میں 3 لبنانی شہری شہید ہوگئے۔ اسرائیلی حملوں کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے حزب اللہ نے بھی ایک گھنٹے میں اسرائیل پر 5 حملے کیے ہیں۔
مزید پڑھیں
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں حماس نے بھی اسرائیلی شہروں پر درجنوں جوابی راکٹ حملے کیے جس کے باعث تل ابیب میں بھی سائرن بج اٹھے۔ اسرائیلی افواج نے حملے کرکے خود اپنے ہی یرغمالی شہریوں کو بھی قتل کردیا، اسرائیل نے حماس کی قید میں موجود 6 یرغمالیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے غزہ کو بچوں کے لیے دنیا کا خطرناک ترین مقام قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے بچے امن اور بہتر مستقبل کے حقدار ہیں، ہم تمام فریقین سے بچوں کو محفوظ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اسرائیل کی جانب سے امداد سامان کی ترسیل روکنے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ غزہ میں ہر صورت انسانی امداد پہنچانے کا سلسلہ جاری رہنا چاہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل اسی لیول پر ہونی چاہیے جیسے جنگ بندی کے دنوں میں ہو رہی تھی۔ غزہ کے لوگوں کو کھانے، پانی اور دواؤں سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء کی اشد ضرورت ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے سابق ڈائریکٹر کینیتھ روتھ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی کریمنل کورٹ کو اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ اسرائیل کو اعتراف کرنا چاہیے کہ وہ غزہ میں عالمی جنگی جرائم کر رہا ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سےجاری بیان میں غزہ میں جنگ بندی میں توسیع سے متعلق کسی فیصلے پر نہ پہنچنے اور جنگ بندی کے فوری بعد غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ قطری وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہےکہ جنگ بندی معاہدے کی بحالی کے لیے دونوں جانب سے مذاکرات جاری ہیں جب کہ قطر نے یہ بھی واضح کیا ہےکہ وہ اپنے ثالث کاروں کے ساتھ ایک بار پھر انسانیت کے لیے جنگ میں وقفے کے لیے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے ساتویں روز حماس نے پہلے فرانس کی دوہری شہریت کی حامل 21 سالہ لڑکی اور 40 سالہ خاتون کو رہا کیا جس کے بعد 2 بچوں اور 4 خواتین سمیت مزید 6 اسرائیلیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل کو بھی 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا پڑا، اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں میں 23 بچے اور 7 خواتین شامل ہیں۔