بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین منتخب ہو چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں چیئرمین کے لیے بیرسٹر گوہر علی خان کے علاوہ کسی اور نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے تھے۔
الیکشن کمیشن کی ہدایت پر پاکستان تحریک انصاف نے آج انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا۔ انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیازاللہ نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر علی پارٹی کے چئیرمین منتخب ہو گئے ہیں۔ لیکن کیا پی ٹی آئی کا ووٹر بیرسٹر گوہر علی خان کے چیئرمین منتخب ہونے کے بعد بھی اسی طرح اعتماد کا ووٹ ڈالیں گے؟
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار محمد عثمان رانا نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کو پارٹی کا چیئرمین عمران خان کی مرضی سے ہی بنایا گیا ہے۔ چونکہ عمران خان کے بہت سے کیسز میں فیصلے ابھی متوقع ہیں اور اگر ان کیسز میں وہ بری نہ ہوئے تو ان کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا، اس لیے ان کی جانب سے یہ بہت اچھا فیصلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک بیرسٹر گوہر کو منتخب کرنے کی بات ہے تو ان کے چیئرمین بننے سے پی ٹی آئی کے ووٹر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کیونکہ وہ بھی جانتے ہیں کہ فیصلہ کن مشکلات سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔ عمران خان ہی پارٹی کے لیڈر ہیں اور رہیں گے، کیونکہ پی ٹی آئی ہے ہی عمران خان ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے بعد سے پی ٹی آئی کے کچھ ارکان نے وفاداریاں بدلیں اور کچھ گرفتار ہوگئے، جس کے بعد عمران خان کی جانب سے یہی سننے کو ملا تھا کہ مجھے کوئی امیدوار نہ ملا تو وکلا ان کے امیدوار ہوں گے۔ بیرسٹر گوہر کا فیصلہ بھی انہوں نے کیا ہے۔ حتیٰ کے بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے نام بھی سامنے آ رہے تھے۔
مزید پڑھیں
بیرسٹر گوہر کا وکلا میں اچھا نام ہے۔ انہوں نے کبھی سیاست نہیں کی لیکن وہ اچھے رہنما ثابت ہو سکتے ہیں، فرق پڑے گا لیکن اس قدر نہیں کہ ووٹر ہی کم ہو جائیں۔
کالم نگار اور سیاسی تجزیہ کار نصرت جاوید نے اس حوالے سے بتایا کہ پی ٹی آئی کے لیے اس طریقہ کار کو مکمل کرنا بہت ضروری تھا، اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ فیصلہ بلکل واضح تھا کہ بیرسٹر گوہر کو عمران خان نے خود منتخب کیا ہے۔ اس کی جگہ کوئی اور جماعت ہوتی تو شاید ان کو اس سارے طریقہ کار میں مسائل آ سکتے تھے۔
ووٹرز نے بیرسٹر گوہر کو مدنظر رکھتے ہوئے نہیں بلکہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو دیکھتے ہوئے ووٹ ڈالنا ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ انہیں اس وقت صرف الیکشن میں حصہ لینا ہے۔ باقی الیکشن مہم اور دیگر چیزوں پر ان کی ابھی زیادہ توجہ نہیں ہے۔ ظاہری بات ہے کہ عمران خان کے بغیر اس پر فرق آئے گا، لیکن پھر وہی بات ہے کہ پی ٹی آئی کا فی الحال مقصد الیکشن تک پہنچنا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار امتیاز عالم اس حوالے سے کہتے ہیں کہ عمران خان کا منتخب کردہ کوئی بھی چیئرمین ہو، پی ٹی آئی ووٹر پر فرق نہیں پڑے گا۔ ووٹر اور پارٹی ہمیشہ سے انہی کی تھی اور انہی کے ساتھ ہے۔ ان کی عدم موجودگی میں پارٹی کو بھی ضرورت تھی، جو پارٹی کو لے کر چلے۔ اور ظاہر ہے وہ عمران خان سے مشاورت کرکے چلیں گے۔ ووٹرز عمران خان اور پارٹی سے جڑے ہیں پھر چیئرمین چاہے کوئی بھی ہو۔