کورٹ روم سے پی ٹی آئی چیئرمین تک کا سفر: ترقی پسند گوہر خان، عمران خان کا اچھا متبادل ہوں گے؟

ہفتہ 2 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات بیرسٹر گوہر خان بلا مقابلہ عمران خان کی جگہ چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں۔ اگرچہ گوہر خان کا سیاسی سفر طویل ہے لیکن قیادت کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ طویل عرصے تک پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستہ رہے لیکن ضلع میں بھی قیادت نہیں کی جبکہ تحریک انصاف میں شمولیت کے فوری بعد ہی پارٹی چیئرمین بن گئے۔

گوہر خان کون ہیں؟

وکلا میں برادری میں گوہر خان جانے مانے قانون دان ہیں، جو سپریم کورٹ کے وکیل ہیں اور چاروں ہائی کورٹس میں بھی پیش ہوتے رہتے ہیں۔ گوہر خان ضلع بونیر کے علاقے ڈگر کی مڈل کلاس خان فیملی میں عبدالرحمن خان کے گھر پیدا ہوئے، جوخود بھی ایک سیاست دان تھے اور ریاستِ سوات کے خاتمے کے بعد رکن اسمبلی بنے تھے۔

پشاور کے سینئر صحافی شمیم شاہد کا تعلق بھی بونیر سے ہے۔ انھوں نے وی نیوز کو بتایا کہ سیاسی خاندان میں پیدائش کی وجہ سے گوہر خان بھی سیاسی طور پر زمانہ طالب علمی میں سرگرم تھے۔ قانون کی اعلیٰ ڈگریاں برطانیہ اورامریکا کے معروف تعلیمی اداروں سے حاصل کرنے کے بعد گوہر خان نے اپنی وکالت کا آغاز بائیں بازو کے حامی وکیل اعتزاز احسن کے چیمبرسے کیا۔

پی پی پی سے پی ٹی آئی تک کا سیاسی سفر

بیرسٹر گوہر خان نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز پی پی پی سے کیا۔ شمیم شاہد نے بتایا کہ گوہر خان نے پہلی بار 2008 کے عام انتخابات میں بونیر سے قومی اسمبلی کے لیے پی پی پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ گوہر خان دوسرے نمبر پر آئے جبکہ اے این پی کو کامیابی ملی۔
2009 میں دوبارہ ضمنی الیکشن میں پی پی پی کے ٹکٹ پر ہی حصہ لیا پھر بھی کامیاب نہ ہوئے۔ جبکہ 2013 اور 2018 الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔

گوہر خان مختلف مقدمات میں متعدد سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کر چکے ہیں جبکہ 2016 سے پاکستان تحریک انصاف کے مقدمات میں بھی پیش ہونے لگے تھے۔ یوں عمران خان سے ان کی قربت بھی بڑھنے لگی تھی۔

کمرہ عدالت سے چیئرمین پی ٹی آئی تک

شمیم شاہد کا ماننا ہے کہ گوہر خان ترقی پسند قانون دان ہیں جن کی عملی تربیت اعتزاز احسن نے کی ہے۔ ان کی زندگی کورٹ روم میں دلائل پر گزری ہے۔ جبکہ عملی سیاست میں ان کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ گوہر خان کسی کو قبول نہیں، یہاں تک عمران خان بھی انہیں برداشت نہیں کر سکتے۔

انھوں نے مزید کہا گوہر خان کو چیئرمین بنانے سے ایک بات صاف ہو گئی ہے کہ عمران خان کو پارٹی میں کسی پر اعتبار نہیں۔ شاہ محمود، اسد قیصر، عاطف خان، علی محمد خان کے ہوتے ہوئے گوہر خان کو منتخب کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ جو پارٹی میں بھی نیا ہے اور تجربہ بھی نہیں ہے۔

شمیم شاہد کا ماننا ہے کہ تحریک انصاف جس مشکل سے دوچار ہے اس سے نکالنے کی کوششش جاری ہیں۔ اور گوہر خان کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔ گوہر خان ایک کٹھ پتلی چیئرمین ہوں گے جبکہ فیصلے پیچھے سے کوئی اور کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مقبول سیاست دان اور اچھے اسپیکر ہیں جو اپنے ورکرز کو متحرک رکھتے ہیں۔ گوہر خان کے لیے ان کا متبادل ہونا ایک بڑا چیلنچ ہوگا۔

  آئینی امور پر مہارت رکھتے ہیں لیکن سیاست مختلف کھیل ہے

عثمان دانش کورٹ رپورٹر ہیں وہ بتاتے ہیں کہ گوہر خان قابل قانون دان اور آئینی امور پر مہارت رکھتے ہیں۔کورٹ روم میں دلائل کے ماہر ہیں، ججز کو قائل کرتے ہیں۔ لیکن سیاست ایک مختلف کھیل ہے۔

عثمان کے مطابق گوہر خان کے لیے بڑا چیلنچ اس وقت پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دوری کم کرنا ہے۔ گوہر خان بائیں بازو کے خیالات کے حامل تصور کیے جاتے ہیں۔ ان حالات میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ہموار کرنا آسان نہیں ہوگا۔

انھوں نے بتایا کہ گوہر خان غیر منتازع شخصیت ہیں۔ جو 9 مئی کے واقعات میں بھی ملوث نہیں تھے۔ ان پر کوئی کیس بھی نہیں ہے۔ عمران خان کی کوشش ہوگی کہ گوہر خان کے ذریعے پارٹی الیکشن 2024 سے باہر نہ ہو اور کسی طرح حالات معمول پر آ جائیں۔ صاف بات یہ ہے گوہر خان ورکرز میں بھی قابل قبول نہیں لیکن مشکل وقت میں خاموش رہنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp