پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ آج انٹرا پارٹی الیکشن نہیں، فراڈ ہوا ہے۔ ماضی میں جسٹس وجیہہ الدین کی الیکشن سے متعلق سفارشات نہیں مانی گئیں۔ یہ تازہ ترین انٹرا پارٹی الیکشن آج کا نہیں پرانا معاملہ ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کے حقائق آپ کے سامنے رکھنے ہیں۔ ہمارے تحفظات تھے کہ پارٹی کا الیکشن نہیں سلیکشن ہونے جا رہا ہے۔ آج ثابت ہو گیا، کوئی ووٹر لسٹ نہیں تھی، نہ ہی سکروٹنی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تحریک انصاف کے آئین اور پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے، ہمارے بنیادی حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کی شقوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ چند وکلا تحریک انصاف میں نمودار ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف کے ورکرز کی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ہم بانی ارکان نے پارٹی کا آئین بنایا تھا، پارٹی چیئرمین کی 3، تین سال کے لیے صرف 2 بار منتخب ہونے کی شق رکھی تھی۔ تحریک انصاف کے ورکرز کو پارٹی چیئرمین چننے کا اختیار ہونا چاہیے تھا۔ انٹرا پارٹی الیکشن کے نام پر ناٹک ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور عدلیہ سے کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں میں جمہوریت لانے کے لیے کردار ادا کریں، ہر جماعت کے اکاونٹس کی چھان بین کی جانی چاہیے۔ فنڈنگ کا معاملہ سنگین ہے، ادارے سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ الیکشن کمیشن کے سامنے یہ حقائق تحریری طور پر رکھیں گے۔ ہر سیاسی جماعت کی بلاتفریق سکروٹنی ہونی چاہیے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ جسٹس وجیہہ الدین کی سربراہی میں بننے والے ٹربیونل کی سفارشات مانی جاتیں تو آج پی ٹی آئی ادارہ بن جاتا، تاہم پی ٹی آئی نے تجاویز اور سفارشات ماننے کے بجائے جسٹس وجیہہ الدین کو ہی پارٹی سے فارغ کردیا۔ تسنیم نورانی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، پورا پارٹی الیکشن کمیشن ہی فارغ کردیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا ہم اس سلیکشن کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، یہ جمہوریت کی نفی ہے، اس انٹرا پارٹی الیکشن سے تحریک انصاف کا جو بلے کا نشان ہے اس کے لیے مزید خطرے ہیں۔ مشکلات آئیں گی اور یہ تمام تر ذمہ داری ان لوگوں پہ ہے جو اس وقت پی ٹی آئی کا چہرہ بنے ہوئے ہیں۔ اندازا لگائیے یہ کیسے الیکشن ہیں کہ جن میں پارٹی کے بانی اراکین شرکت نہیں کر سکتے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم الیکشن میں بھرپور حصہ لینا چاہتے تھے ہم اس میں بھرپور شرکت کرنا چاہتے تھے یہ ہمارا حق تھا کہ ہم پارٹی کے ممبر ہیں ہم پاکستان کے شہری ہیں، یہ ہمارا پی ٹی آئی کے آئین کے مطابق جمہوری حق تھا کہ ہم اس الیکشن میں حصہ لیتے۔
اکبر ایس بابر نے واضح کیا کہ کل جب ہم مجبور ہوئے اور وقت کم تھا تو وفد کے ساتھ ہم تحریک انصاف کے مرکزی دفتر گئے اور ان سے 3 مطالبات کیے تھے کہ کاغذات نامزدگی، ووٹرز لسٹ اور الیکشن کے قواعد و ضوابط مہیا کیے جائیں۔ بانی اراکین حصہ لینا چاہتے تھے۔ لیکن یہ بہت افسوسناک ہے، پاکستان کی سیاست میں مثبت رویے کی جگہ ایک اور سیاہ باب لکھا گیا ہے۔