نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی مالی ضروریات 100 بلین امریکی ڈالر سے کہیں زیادہ ہیں۔
ہفتہ کے روز وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نگراں وزیراعظم نے دبئی میں ورلڈ کلائمیٹ ایکشن سمٹ (ڈبلیو سی اے ایس) میں مینز آف امپلی مینٹیشن پر گلوبل اسٹاک ٹیک (جی ایس ٹی ) کے اعلیٰ سطح کے گول میز مذاکرے میں شرکت کی ہے۔
مزید پڑھیں
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے بحران کی شدت کو اجاگر کیا اور کہا کہ موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو صلاحیت سازی اور ٹیکنالوجی سمیت نفاذ کے مناسب ذرائع فراہم کرنے کے لیے مالی معاونت کی اشد ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے کلائمیٹ فنانس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی مالی ضروریات 100 بلین امریکی ڈالرز سے کہیں زیادہ ہیں۔
وزیر اعظم نے ترقی پذیر ممالک کے لیے قابلیت سازی کی بہتر فراہمی کے ساتھ ساتھ ثابت شدہ موسمیاتی ٹیکنالوجیز کی منتقلی پر بھی زور دیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے نظام کار میں شامل تمام ممالک کے درمیان مزید ہم آہنگی اور روابط بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
یہ پہلا گلوبل اسٹاک ٹیک (جی ایس ٹی) مختلف ممالک اور اسٹیک ہولڈرز کے لیے پیرس معاہدے کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے اپنی اجتماعی پیش رفت کا جائزہ لینے کا عمل ہے۔
یہ اعلیٰ سطح کی تقریب COP28 میں ’مینڈیٹڈ ایونٹس‘ کی ایک سیریز کا حصہ تھی جس میں تقریباً 30 سربراہان مملکت اور حکومت نے شرکت کی ہے۔