دسمبر پر شاعری، ’دسمبر بھی سوچتا ہوگا میں پاکستان میں کیوں آیا‘

پیر 4 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دسمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہر جانب دسمبر کو اپنی اداسیوں اور دکھوں کا ذمہ دار قرار دینے والوں کی بھیڑ لگ جاتی ہے۔

دسمبر کے مہینے میں ہر طرف بہت سے اشعار اور نظموں کی گونج سنائی دیتی ہے تو یوں لگتا ہے کہ پاکستان میں کوئی تہوار آگیا ہے اور پھر اس تہوار‘ کو پاکستانی اس انداز میں مناتے ہیں کہ ’شعر و شاعری‘ کی مت ہی مار دیتے ہیں۔’

ماہ دسمبر کے آغاز سے پہلے ہی ’دسمبر کی شاعری‘ سوشل میڈیا کو سموگ کی طرح اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور پھراس شاعری کے سوا کہیں کچھ دکھائی اورسجھائی نہیں دیتا۔

ویسے دسمبر کی ڈگڈگی نومبر ہی میں بجنا شروع ہوجاتی ہے۔ نومبر کے مہینے میں ہی یار دوست سوشل میڈیا پر آوازیں کسنے لگتے ہیں کہ تیارہو جاﺅ! دسمبر آ رہا ہے اور پھر دسمبر آ جاتا ہے۔ ایسے میں فیس بُک ہو یا ایکس، ٹک ٹاک ہو یا اسنیپ چیٹ یا پھر ہو واٹس ایپ اسٹیٹس ہر جگہ آپ کو صرف دسمبر سے متعلق شاعری ہی نظر آتی ہے۔

جیسے ہی رات کے 12 بجتے ہیں اور یکم دسمبر شروع ہوتا ہے، یوں لگتا ہے جیسے تہوار کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہو۔ سوشل میڈیا پر ایک ہی جملہ دکھائی دینے لگتا ہے، ’اسے کہنا دسمبرآ گیا ہے‘، اور پھر کہیں کوئی آگ کے پاس بیٹھ کر تصویر بنوا رہا ہے، کوئی شام کے منظر کی تصویر شیئر کر رہا ہے یا پھر برفباری کی تصاویر یا ویڈیوز کے ساتھ دسمبر کے حوالے سے شعر لکھ کر پوسٹ کررہا ہے۔ اب وہ شعر درست ہے یا غلط اس بات کا پتہ شعر لکھنے والے کو بھی نہیں ہوتا۔

کسے کہنا ہے؟ کوئی ایسا ہے بھی یا نہیں، جسے کہنا ہے کہ دسمبرآ گیا؟ کوئی بھی کسی سے کچھ نہیں پوچھتا بس دسمبرآ گیا ہے کی گردان شروع ہوجاتی ہے۔

دسمبر کے ٹھنڈے ماحول میں موسمی شاعروں کی جانب سے بھی ایسے شعر و شاعری کی برسات شروع ہو جاتی ہے کہ اصلی شاعروں کی جاندار شاعری پر برف جم جاتی ہے اور اس بات کا تعین کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے کہ اصلی شعر کون سا ہے اور نقلی کون سا ہے؟ اور کچھ تو ایسے اشعار ہوتے ہیں کہ بندہ سوچنے پہ مجبور ہو جاتا ہے ’اس پہ ہنسا جائے، یا رویا جائے‘۔

آئیے ! دسمبر کے حوالے سے چند ’غیر تصدیق شدہ اشعار‘ پر نظر ڈالتے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک صارف نے اپنی طرف سے شام کا منظر کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیا، اور چند سیکنڈ کی ویڈیو ’غمگین بیک گراؤنڈ موسیقی‘ کے ساتھ پوسٹ کرتے ہوئے یہ شعر لکھا کہ

کل کریں گے تم پر شاعری اے دسمبر۔

نومبر کی آج آخری رات ہے

اسما صہیب نامی ایکس صارف نے دسمبر میں پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق ایک مزاحیہ ویڈیو پوسٹ کی ساتھ لکھا کہ ’ اب مجھے دسمبر ،نومبر کی شاعری اور اداسی کا راز معلوم ہوگیا ہے کہ دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے جذبات سمجھ میں نہیں آ پاتے جو بعد میں اتنے سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں‘۔

ارم چوہدری نے بھی ایک مزاحیہ نظم اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کر دی۔

ایک اور ایکس صارف نے اپنے شعر میں محبوب سے دسمبر کے اختتام پر نئے سال کا کیلینڈر مانگ لیا۔

خاتون صحافی ثنا ارشد نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں سردیوں کی مقبول ترین ڈرائی فروٹ مونگ پھلی کا ذکر چھیڑ دیا۔

ایک اور ایکس صارف نے اپنی پوسٹ میں دسمبر کے مہینے کو 3 عشروں میں تقسیم کردیا۔

جون ایلیا جو کہ نوجوان نسل میں کافی مقبول شاعر ہیں ایک صارف نے اپنی پوسٹ میں لکھے گئے شعر کو اُن سے منسوب کر دیا۔

نمبردار نامی ایکس صارف نے اپنی ذات کو ہی شاعری قرار دے دیا

دسمبر سال کا آخری مہینہ ہے اور جنوری سے نئے سال کا آغازہوتا ہے۔ ہمارے ہاں جنوری اور نئے سال کے اشعار اور نظمیں توہمیشہ سے اردو شاعری کا موضوع رہیں۔ یہ فطری بات ہے کہ نئے سال کے آغاز پر دکھ بھی یاد آتے ہیں اور بیتے ہوئے سال کی یادیں بھی ہمیں اپنے حصار میں لیے رکھتی ہیں لیکن دسمبر میں آخر ایسی کون سی بات ہے کہ اسے شاعری کا موضوع بنایا جائے یہ فیصلہ ہم آپ پر چھوڑتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp