جسٹس اعجاز الاحسن کے سپریم جوڈیشل کونسل میں ہونے پر وکیل نے سوالات اٹھا دیے، اعتراضات دائر

پیر 4 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر جج و ممبر سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس اعجازالاحسن پرکونسل سے الگ ہونے کے لیے اعتراضات دائر کر دیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں اعتراضات دائر کیے گئے ہیں جو کونسل کو موصول ہو گئے ہیں۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف اعتراضات کونسل کے تمام ممبران کو بھیجے ہیں۔

انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ سائل کی شکایت پر سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس مظاہر نقوی کو دوسرا شوکاز نوٹس جاری کر چکی ہے، اور ان سے 3 آڈیو لیکس کی بابت بھی سوال کیا گیا ہے۔

میاں داؤد کے مطابق تینوں آڈیو لیکس مقدمات کی بینچ فکسنگ اور غلام محمود ڈوگر کیس کی بابت ہیں، ’جسٹس اعجاز الاحسن سپریم کورٹ کے اس بینچ کا حصہ تھے جس نے بینچ فکسنگ کے تحت غلام محمود ڈوگر کا مقدمہ سنا‘۔

میاں داؤد نے کہا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن ابھی بھی جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سماعت کرنے والی سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبر ہیں۔ قانونی اور اصولی طور پر غلام محمود ڈوگر کا مقدمہ سننے والا کوئی جج سپریم جوڈیشل کونسل کا ممبر نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کا سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ رہنا مفادات کے ٹکراؤ اور شفافیت کے اصول کے خلاف ہے۔ ’شکایت کنندہ سمیت عوام میں یہ تاثر ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کونسل میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کر سکیں گے‘۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن کی طرف سے جسٹس نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے سے 2 مرتبہ اختلاف جانبداری کے تاثر کو مزید مضبوط کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سائل سمیت عوام الناس کو جسٹس اعجاز الاحسن سے کونسل کی کارروائی میں انصاف کی توقع نہیں ہے، اس لیے استدعا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن خود کو سپریم جوڈیشل کونسل سے بطور ممبر الگ کر لیں۔

واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں اس وقت سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات پر سماعت ہو رہی ہے اور کونسل ان کو 2 شوکاز نوٹس جاری کر چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp